غزہ میں پہنچنے والی غذائی امداد شمالی غزہ میں مقیم چھ فیصد لوگوں کی ضرورت پوری کر سکتی ہے، یو این آر ڈبلیو اے
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ میں ممکنہ قحط کی تباہ کن صورتحال کو روکنے اور اس کے خاتمے کے لئے چند دنوں کے اندر اقدامات کئے جائیں ۔ یو این آر ڈبلیو اے نے گزشتہ روز ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پرامداد کی فوری، محفوظ اور بلا رکاوٹ فراہمی اور جنگ بندی کی اب پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ یہ انتباہ یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں کہا تھا کہ شمالی غزہ میں قحط کا خطرہ ہے جو انسانوں کا پیدا کردہ ہو گا۔
انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ اسرائیلی افواج غزہ میں فلسطینیوں کو مارنے کے لئے بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ میں اوسطاً 30 ٹرک روزانہ امداد کی اجازت دی جا رہی ہے جو فلسطینیوں کے زندہ رہنے کے لیے ناکافی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ میں پہنچنے والی امداد شمالی غزہ کے صرف چھ فیصد لوگوں کے روزمرہ کے ضروری راشن کو پورا کرسکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) نے اندازے کے مطابق 75 ہزار سے 95 ہزار کے درمیان لوگ اب بھی شمالی غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں، جنہیں اسرائیلی حملوں میں مارے جانے یا بھوک سے مرنے کے د ہرے خطرات کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیلی نسل کشی کی جنگ میں تقریباً 44 ہزار فلسطینی شہید ، 102,700 زخمی اور تقریباً 2.2 ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں آزادانہ نقل و حرکت پر بھی ناکہ بندی کر رکھی ہے جس کی وجہ سے خوراک، صاف پانی اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔