علی امین گنڈاپور نے صوبائی وسائل احتجاج میں استعمال کئے، اس کا انہیں جواب دیناہوگا، انجینئر امیر مقام

وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے صوبائی وسائل احتجاج میں استعمال کئے، اس کا انہیں جواب دیناہوگا، وہ معصوم لوگوں کو بانی پی ٹی آئی کو رہا کروانے کے لئے ساتھ لے کر آئیے اور انہیں چھوڑ کر خود بھاگ گئے ، انہوں نے پختون روایات کو بھی بدنام کیا، سرکاری ملازمین کسی کے آلہ کار نہ بنیں وہ ریاست کے ملازم ہیں، وفاق اور اداروں کو کمزور اور بدنام کرنے کی سازشوں کا حصہ نہ بنیں،وزیراعلیٰ کے غیر قانونی اقدامات ماننے سے انکار کریں۔
پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے امیر مقام نے کہا کہ تحریک انصاف کے احتجاج سے راولپنڈی ، اسلا م آباد اور خیبر پختونخوا کے عوام کو تین دن شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس احتجاج کا ایجنڈا کیاتھا۔ کس مقصد کے لئے سب کچھ مفلوج کرکے رکھ دیا گیا ۔ خیبر پختونخوا صوبے کے وسائل بے دردی سے استعمال کئے گئے۔ سرکاری گاڑیاں اور ملازمین جن میں پولیس اہلکار بھی شامل تھے انہیں مظاہرین کے ساتھ زبردستی شامل کیاگیا ۔ انہیں خبر دار کیا گیا کہ ان کی ترقی اور تبادلے اسی کارکردگی کی بنیادو ں پر ہوں گے جو وہ اس مظاہرے میں دکھائیں گے۔
امیر مقام نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے پختونوں کے بارے میں جو پیغام دیا وہ افسوس ناک ہے ۔ عوام کو ساتھ یہاں لاکر انہیں چھوڑ کر بھاگ گیا۔ اس سے پختونخوں کی بدنامی ہوئی ۔ انہوں نے معصوم افراد کو یہ کہہ کرساتھ لایا تھاکہ ہم بانی پی ٹی آئی کو رہا کر وا کر ساتھ لائیں گے تاہم وہ انہیں یہاں چھوڑ کر خود نکل گئے ۔وہ پہلے بھی اسی طرح ڈرامہ اور شور شراباکر کے بھاگ نکلے تھے۔ انہوں نے کہاکہ اگروہ یہاں آئے تھے تو بہادری کا مظاہرہ کرتے ، یوں پختون روایات کا نہ روندتے اور نہ بزدلی کا مظاہرہ کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی دہشت گردی کی بھینٹ ایک پولیس کانسٹیبل چڑھ گیا۔ اس کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتےہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا منصوبہ 9 مئی طرز کا تھا جو وفاقی حکومت نے ناکام بنایا۔ ان سے ایس سی او سربراہ کانفرنس کا پاکستان میں انعقاد ، ملائشیا کے وزیراعظم کا دورہ پاکستان ، معیشت کی بہتری ، مہنگائی میں کمی ہضم نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ پیداہوتاہے کہ 20 گھنٹے سے زائد علی امین گنڈاپور کہاں غائب رہے اور پھر اچانک صوبائی اسمبلی میں نمو دار ہوئے۔ جن لوگوں کی وجہ سے 3 دن جو کاروباری اور جانی نقصان ہوا ، ان کے خلاف اس کے مقدمات درج ہونے چاہیئں اور ان سے جواب لیاجانا چاہیے۔ ریاست کے وسائل کی بجائے اپنے ذاتی اخراجات پر احتجاج کرتے ۔ اب اس کا جواب دینا ہوگا۔یہ پاکستان اور خیبر پختونخوا کے عوام کے خلاف سازش کر رہےہیں ۔
انہوں نے کہاکہ صوبے کے ملازمین کو ریاستی وسائل اور عوام کے ٹیکس سے تنخواہیں ملتی ہیں۔ وہ کسی فرد کے آلہ کار بننے سے گریزکریں ۔ صوبے میں گورننس اور امن و امان کی صورتحال بدترین ہے۔ قیدی نمبر 804 اور ان کی ٹیم کی وجہ سے پاکستان کو موجودہ حالات کاسامنا ہے۔ شہبازشریف کی حکومت نے بڑی محنت سے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے بچایا۔ انہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم کا دبنگ خطاب اور اسرائیلی وزیر اعظم کی تقریر کے موقع پر واک آئوٹ ہضم نہیں ہو رہا ۔علی امین گنڈاپور کی موجودگی نہ تو صوبے کے مفاد میں ہے اور نہ عوام کے مفاد میں ہے۔ وہا ں ہر ادارے میں کرپشن کے ریٹ مقرر ہیں۔ وہاں یہی معیار مقرر کیا گیا ہے ، اس کا کام صوبے اور وفاق میں نفرت پیداکرنا ہے۔ خیبر پختونخوا میں امن لانے کے لئے ہم نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
خیبر پختونخوا کےعوام نے پاکستان کا پرچم و ہاں سربلند رکھا ، خیبر پختونخوا کی علیحدگی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ زندگی کی آخری سانس تک پاکستان کا پرچم سربلند رہے گا۔ ہم نے دہشت گردی کاسامنا کیا۔ آج خیبر پختونخوا میں صحت و تعلیم کانظام تباہ ہے۔ 25 جامعات میں وائس چانسلر نہیں ہیں۔ اب یہ یونیورسٹیوں کی اراضی بیچ رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے نوجوان اس کاادراک کریں کیا انہیں ترقی اور خوشحالی اور روزگار نہیں چاہیے۔ ۔ صوبائی حکومت امن و امان پرتوجہ دے۔