قومی

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تاجکستان کو 40 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنےکی منظوری دیدی

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے تاجکستان کو 40 ہزار میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی منظوری دیدی ہے، اجلاس میں آئندہ جنوری تک مقامی ضروریات سے وافر فالتو چینی میں سے مزید ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی سمری کاجائزہ لیاگیا اور تفصیلی بات چیت اور غور و خوض کے بعد 13 جون 2024 کو ای سی سی کے اجلاس میں طے شدہ شرائط و ضوابط کے مطابق چینی کی برآمد کی منظوری دیدی گئی۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو یہاں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت منعقدہ ہوا۔ اجلاس میں وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر بجلی سردار اویس احمد خان لغاری ، وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال، وزیر مملکت خزانہ و محصولات علی پرویز ملک، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، گورنر سٹیٹ بینک، چیئرمین ایس ای سی پی، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

وزیر خزانہ نے اجلاس کے آغاز میں قتصادی رابطہ کمیٹی کو ملکی معیشت کی تازہ ترین صورت حال، معاشی استحکام اور معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 26 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام میں ترسیلات زر کی مضبوطی اور تسلسل کا کردار نمایاں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات اب 300 ملین ڈالر ماہانہ کی سطح پر مستحکم ہو گئی ہیں جو پاکستان کے برآمدی شعبے کے لیے اچھی خبر ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ روشن ڈیجیٹل اکائونٹس میں مسلسل اور مستحکم اضافہ خوش آئند ہے، پچھلے ماہ اس مد میں 165 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ افراط زر میں سنگل ڈیجٹ کی حد تک نمایاں کمی ہوئی ہے اور انشاء اللہ ستمبر میں اس میں مزید کمی واقع ہونے کی امید ہے۔ حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ کی صورت حال قابو میں ہے، اگست کے مہینے میں کرنٹ اکائونٹ کا 75 ملین ڈالر فاضل رہنا ہمارے بیرونی شعبے میں بڑھتے ہوئے استحکام کا آئینہ دار ہے۔ وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ تیل کی قیمتوں میں کمی، ڈالر کی قدر میں استحکام اور شرح سود میں کمی جو کہ پہلے ہی 450 بی پی ایس تک واقع ہو چکی ہے، کی بدولت جاری کھاتوں کی صورت حال آگے بھی اچھی رہے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بدھ کے روز ٹریژری بلز کی تمام بولیاں مسترد کیے جانے کا مطلب یہ پیغام دینا ہے کہ حکومت قرض کے حصول کے لیے بے چین نہیں ہے، حکومت آنے والے دنوں میں قرض کے حصول کے لیے اپنی شرائط کو ملحوظ خاطر رکھے گی، اب وقت آ گیا ہے کہ ہمارے بینکنگ سیکٹر کو نجی شعبے کو قرضے فراہم کرنے کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ شرح سود میں 450 بی پی ایس پوائنٹس کی کمی اور اس کے نتیجے میں قرض کے حصول میں آسانی کے باعث حکومت اپنے اخراجات کے دوسرے سب سے بڑے آئٹم ڈیٹ سروسنگ میں کمی لائے گی، بینکاری کے شعبہ کو نجی شعبے کو فعال انداز سے قرضہ جات کی فراہمی کے لیے مالی گنجائش ملے گی۔

انہوں نے کہاکہ قوم کی دعائوں اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی دو طرفہ شراکت داروں، مقامی ٹیموں، انتظامی اور ملکی اداروں کے اشتراک سے کی گئی کوششوں سے 25 ستمبر کو آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے اچھی نوید ملے گی، آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے بعد ہم نے کلی معیشت کے استحکام کا راستہ ترک نہیں کرنا ہے، میکرو اکنامک استحکام بنیادی ہائی جین ہے جو معیشت کی عمارت کی مضبوطی میں بنیادی اینٹ کا کام سرانجام دیتا ہے، ہم میکرو اکنامک استحکام کے راستے پر گامزن رہ کر ہی مائیکرو اکنامک استحکام کی منزل پا سکتے ہیں۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی سمری پر تاجکستان کو 40 ہزار میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی منظوری دی گئی تاہم کمیٹی نے ہدایت کی کہ تاجکستان کے ادارے کے ساتھ مزید بات چیت کے بعد فروخت کے معاہدے کی حتمی شکل کو منظوری کے لیے دوبارہ ای سی سی کے پاس لایا جائے۔

اجلاس میں ملک میں اگلے سال جنوری تک مقامی ضروریات سے وافر فالتو چینی میں سے مزید ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی سمری کاجائزہ لیا گیا اور تفصیلی بات چیت اور غور و خوض کے بعد ای سی سی نے 13 جون 2024 کو ای سی سی کے اجلاس میں طے شدہ شرائط و ضوابط کے مطابق چینی کی برآمد کی منظوری دیدی۔ اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کی جانب سے قبائلی علاقہ جات میں آٹھ خواتین مراکز قائم کرنے کے لیے 456 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منطوری دی گئی ۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button