قومی

پاکستان کی پارلیمنٹ شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے تحت تعاون کو مزید مضبوط بنانے کےلئے پرعزم ہے، چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ خاص طور پر سینیٹ شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے تحت تعاون کو مزید مضبوط بنانے کےلئے پرعزم ہے، اقتصادی ترقی، امن اور استحکام کے ہمارے مشترکہ اہداف پارلیمانی اداروں کی فعال شمولیت سے مزید موثر ہوں گے۔جمعرات کو یہاں شنگھائی تعاون تنظیم کی تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تاجر نمائندوں و مندوبین سے خطاب کرنا بڑے اعزاز کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او رکن ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے حوالے سے اس اہم کانفرنس کے انعقاد پر میں ایف پی سی سی آئی کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری و تجارت کے فروغ کےلئے ایف پی سی سی آئی کا عزم قابل تعریف ہے ،رواں برس اس حوالے سے پاکستان ایس سی او کے سربراہان اور متعلقہ وزر اکی ہونے والی دو اعلیٰ سطحی کانفرنسز کی میزبانی کر رہا ہے، ان تقاریب سے شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے ، بہتری کے نئے راستے تلاش کرنے کے مواقع میسر ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ شانہ بشانہ کام کرنے سے ہم اپنی معیشتوں اور اپنے لوگوں کو دیرپا فائدے پہنچا سکتے ہیں، دنیا بھر اورخاص طور پر شنگھائی تعاون تنظیم کا خطہ اہم جیو اکنامک اور جیو اسٹریٹجک تبدیلیوں کا شکار ہوا ہے،

دنیا کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی اور عالمی معیشت کے تقریباً 20 فیصد کے ساتھ، ایس سی او دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیموں میں سے ایک بن چکی ہے۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور ہماری تجارت کا تقریباً 28 فیصد ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ وابستہ ہے۔ پاکستان تجارت، سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کی بے پناہ صلاحیتوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ توانائی، انفراسٹرکچر، زراعت اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

سید یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ شراکت دار ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دے کر ایس سی او کے اندر علاقائی تعاون کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے اور ہمارا جغرافیہ، قدرتی وسائل اور ہنر مند افرادی قوت غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے انتہائی پرکشش ہیں۔ ایس سی او شراکت داروں کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو بہتر بنانے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ایس سی او پارٹنرز کے لیے بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کا اہم ذریعہ بن سکتا ہے،

پاکستان علاقائی ترقی کو فروغ دینے کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کر رہا ہے ہمارے خصوصی اقتصادی زونز سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کے فروغ کے لئے انتہائی اہم ہیں۔ پاکستان زراعت، صحت تعلیم ،ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر جیسے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔ پائیدار اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

تعلیم اور سیاحت کو فروغ دے کر عوامی و پارلیمانی روابط کو فروغ دیا جا سکتا ہے ۔ تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دے کر معیشتوں اور عوام کو فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے اورمشترکہ حکمت عملی او ر سرمایہ کاری کا فروغ ترقی و خوشحالی کا باعث بن سکتے ہیں ۔

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور سہولت کاری سے تجارت و سرمایہ کاری میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ ٹیرف میں کمی، کسٹم کے آسان طریقہ کار، اور مارکیٹ تک آسان رسائی سمیت دیگرمتعلقہ معاملات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ رکن ممالک مشترکہ تحقیقی اقدامات، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور اسٹارٹ اپ تعاون کے ذریعے اختراعات اور انٹرپرینیورشپ کی حوصلہ افزائی کریں اس سے روزگار کے وسیع مواقع ، بہتر پیداواری صلاحیت لا کر عالمی مارکیٹ میں بہتر مقابلہ کیا سکتا ہے۔

اس خطے کی ترقی کےلئے ایس سی او ممالک کے مابین اقتصادی تعاون اور مشترکہ لائحہ عمل نا گزیر ہے ۔ سید یوسف رضا گیلانی نے شنگھائی تعاون تنظیم کی تجارت و سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اور خاص طور پر سینیٹ، شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے تحت تعاون کو مزید مضبوط بنانے کےلئے پرعزم ہے، اقتصادی ترقی، امن اور استحکام کے ہمارے مشترکہ اہداف پارلیمانی اداروں کی فعال شمولیت سے مزید موثر ہوں گے۔

ایک ایسا خطہ جو زیادہ خوشحال، مربوط اور اختراعی ہو، اس کےلئے حکومت، تاجروں ، سرمایہ کاروں اور پارلیمانوں کا ایک ساتھ مل کر چلنا انتہائی اہم ہے۔ آئیے ہم سب ایک نئے مقصد جو مضبوط تعاون اور گہری شراکت داری کی جانب گامزن ہو پر مل کر آگے بڑھیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button