ٹاپ نیوز

فلسطینیوں کے حقوق سے متعلق عالمی عدالت کے حالیہ فیصلے کا اطلاق جموں و کشمیر پر بھی ہوتا ہے، منیر اکرم

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے فلسطین اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں مماثلت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں علاقوں میں دو بنیادی بین الاقوامی اصولوں ،حق خود ارادیت اور طاقت کے زور پر کسی علاقے پر قبضہ نہ کرنے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن اور قونصلیٹ جنرل کی طرف سے مشترکہ طور پر منعقدکرائے گئے کشمیر یکجہتی اجلاس سے خطاب میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ فلسطین بارے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کےفیصلے کا اطلاق صرف اسرائیل کے زیر تسلط فلسطینی علاقے پر نہیں ہوتا بلکہ یہ بین الاقوامی قانون کا حصہ بن چکا ہے اور اس کا اطلاق بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر پر بھی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ دونوں علاقوں میں پائی جانے والی غیر قانونی صورتحال کو تسلیم نہ کرے اور قابض طاقت کی غیر قانونی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے مزید کارروائی پر غور کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطین کے معاملے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کے معاملے میں بھی آئی سی جے کے ان نتائج کو لاگو کرنے کی کوشش کرے گا۔ تقریب میں ترکیہ کے مستقل مندوب احمد یلدز، او آئی سی کے رابطہ گروپ کے کشمیر سے تعلق رکھنے والے سفارت کاروں، کشمیری تارکین وطن کمیونٹی کے ارکان، نوجوانوں اور طلبہ سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔تقریب سے ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی، سینئر فلسطینی صحافی اور پروفیسر عبدلحمید صیام، سفیر حمید اجیبائی اوپیلوئیرو، اقوام متحدہ میں او آئی سی مشن کے مستقل مبصر اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے بھی خطاب کیا۔

قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدامات خطے کے مسلم اکثریتی کردار کو تبدیل کرنے کی واضح کوشش ہے،42 لاکھ سے زیادہ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجرا، زمین پر قبضہ اور غیر کشمیریوں کو جائیداد خریدنے اور ووٹ ڈالنے کے لئے رجسٹر کرنے کی اجازت دینا نوآبادیاتی منصوبے کا حصہ اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، اس منصوبے کا مقصد کشمیری عوام کو طاقت سے اور حق رائے دہی سے محروم کرنا ہے، یہ بین الاقوامی قانون کے تحت ایک جنگی جرم ہے۔

ا س موقع پر مقررین (جن میں سفارت کار، انسانی حقوق کے کارکن ، ماہرین تعلیم اور صحافی شامل تھے) نے جموں و کشمیر اور فلسطین میں پائیدار امن و سلامتی کے قیام کو دیرینہ سیاسی تنازعات کے حل اور غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں خاص طور پر مقبوضہ علاقوں میں لوگوں کو حق خودارادیت کی فراہمی سے مشروط قرار دیا۔مقررین نے کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی میں نمایاں مماثلت کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے حق خود ارادیت کو اقوام متحدہ کے چارٹر کا محور اور ایک لازمی شرط قرار دیا اور کہا کہ اس کے بغیر پائیدار امن و استحکام ممکن نہیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جموں و کشمیر پر بھارت کے تسلط میں بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کو اجاگر کیا۔انہوں نے آئی سی جے کی مشاورتی رائے کے اہم نکات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی قبضہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے خود ارادیت اور طاقت کے ذریعے کسی علاقے کا پر قبضہ نہ کرنے کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں قابض طاقت کی طرف سے قومی قوانین کا نفاذ اور مستقل کنٹرول قائم کرنا بین الاقوامی کنونشنز کی خلاف ورزی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی یا سلامتی کونسل کو خود ارادیت کا طریقہ کار طے کرنا چاہیے، جموں و کشمیر کے لیے سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام رائے شماری کا مشورہ دیا ہے، قابض طاقت کی طرف سے آبادیاتی اور قانونی تبدیلیاں طاقت کے ذریعے علاقے کو حاصل نہ کرنے کے اصول اور جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی مخصوص قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طویل قبضے سے حق خود ارادیت کے انکار میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے فوری حل کی ضرورت ہے، آئی سی جے کی رائے کے مطابق دیگر ریاستوں کو قبضے کے خاتمے کے لیے تعاون کرنا چاہیے، بھارت کی طرف سے مسلط کردہ تبدیلیوں کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے اور بھارتی قابض طاقت کی طرف سے تعمیل کو یقینی بنانا چاہیے۔

پاکستانی مندوب نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کی طرف سے سلامتی کونسل کے صدر، جنرل اسمبلی کے صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ایک خط بھیجا گیا ہے جس میں چھ اہم نتائج کی وضاحت کی گئی ہے ، پہلا یہ کہ بھارت کے غیر قانونی قبضے کے نتیجے میں کشمیری عوام کے خلاف انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہوئی ہیں،دوسرا جموں و کشمیر میں بھارت کی آبادیاتی اور قانونی تبدیلیاں اقوام متحدہ کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں، جو جنگی جرائم کے مترادف ہیں،تیسرا جبر کے باوجود بھارت کشمیریوں کی آزادی اور حق خود ارادیت کی جدوجہد کو نہیں دبا سکتا،چو تھا تنازعہ کشمیر بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے واضح خطرہ ہے،پانچواں بھارتی فوجی تیاری خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ اور جارحیت میں اضافہ کر سکتی ہے،اس پس منظر میں خطے میں ایک سٹریٹجک ریسٹرینٹ رجیم کو قبول کیا جانا چاہیے اور چھٹا یہ کہ عالمی برادری جنوبی ایشیا کے امن اور سلامتی کو درپیش سنگین خطرے کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آئندہ سال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر جموں و کشمیر کے تنازعے کو بھرپور اور فعال انداز میں اجاگر کرے گا تاکہ اس مسئلے کو سلامتی کونسل کی قراردادوں، کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر حل کرنے کی کوشش کی جا سکے۔اقوام متحدہ میں او آئی سی کے مشن کے مستقل مبصر سفیر حمید اجی بائی اوپیلوئیرو نے کہا کہ او آئی سی نے بین الاقوامی برادری سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ بھارت پر بھی زور دیا ہے کہ وہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس متنازعہ علاقے میں آبادی کے تناسب اور حقائق کو تبدیل کرنے سے گریز کرنے کی ضرورت بھی شامل ہے۔

انہوں نے او آئی سی کی مختلف قراردادوں کا بھی حوالہ دیا جن میں 57 رکنی ادارے نے 5 اگست 2019 کو بھارتی حکام کے یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے او آئی سی کے اس مطالبے کی حمایت کا بھی اعادہ کیا کہ وہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری تنازعے کے پرامن حل سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کی حوصلہ افزائی کریں۔ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے منیر اکرم کو کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کا پرزور حامی قرار دیا اور کہا کہ جموں و کشمیر میں بھارت اور فلسطین میں اسرائیل کی استعماری پالیسیوں میں مماثلت پائی جاتی ہے، نریندر مودی اور بینجمن نیتن یاہو ایک جیسی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔

ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات کے ذریعےبھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیریوں کو ان کی الگ مذہبی، ثقافتی اور سیاسی شناخت سے محروم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی بھارت کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ سینئر فلسطینی صحافی اور پروفیسر ڈاکٹر عبدلحمید صیام نے بھی بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر اور فلسطین کے درمیان پائی جانے والی مماثلتوں کو اجاگر کیا۔

انہوں نے بھارتی قابض حکام کے ہاتھوں کشمیریوں کی حالت زار کو عالمی سطح پر مؤثر طریقے سے اجاگر کرنے کے لیے مختلف تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے بین الاقوامی رائے عامہ کو متحرک کرکے انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کے ساتھ اشتراک عمل قائم کرکے اور عالمی دارالحکومتوں میں پالیسی سازوں تک رسائی کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے بنیادی حق سے انکار کو بے نقاب کرنے میں او آئی سی کے زیادہ سے زیادہ کردار کی ضرورت پر زور دیا۔

سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ اقوام متحدہ ان تنازعات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے میں ناکام رہی ہے جس میں حق خود ارادیت کا سوال شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کو دوبارہ فعال کئے بغیر پرامن دنیا کا خواب ایک خواب ہی رہے گا۔انہوں نے کہا کہ برہان وانی جیسے نوجوان رہنما جموں و کشمیر کی ایک نئی حقیقت کی نمائندگی کرتے ہیں جو کشمیری عوام کی بھارتی غلامی سے آزادی کی خواہش کا اظہارہے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button