ٹاپ نیوز

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ، فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصلیٹ پر حملے اورپاکستانی پرچم کی بے حرمتی کی شدید مذمت ،مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی ظلم و بربریت کی مذمت کیلئے قرارداد منظور

وفاقی کابینہ نے فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصلیٹ پر حملے اورپاکستانی پرچم کی بے حرمتی کی شدید مذمت کی ہے جبکہ مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیلی ظلم و بربریت کی مذمت کیلئے قرارداد کی منظوری دے دی ،ملک میں کاروباری سرگرمیوں، سرمایہ کاری اور سیاحت کے فروغ کیلئے 126 ممالک کیلئے آن لائن ویزا ایپلی کیشن سسٹم کے نفاذ کی بھی منظوری دی جس سے ان ممالک کے شہری 24 گھنٹوں کے اندر بزنس اور ٹورسٹ ویزہ حاصل کر سکیں گے۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیل کی حالیہ بہیمانہ کارروائیوں کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ غزہ اور فلسطین کے دیگر علاقوں میں معصوم بچوں اور خواتین سمیت ہر شہری اسرائیلی بربریت کا نشانہ بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آستانہ میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم اور شنگھائی تعاون تنظیم پلس کی کانفرنسز کے دوران میں نے فلسطین کے مظلوم عوام کے لئے بھرپور آواز اٹھائی۔ وزیراعظم نے فلسطین کے مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کرنے پر زور دیا۔وزیراعظم اور کابینہ اراکین نے فرینکفرٹ ، جرمنی میں پاکستانی قونصلیٹ پر ہونے والے حملے اورپاکستانی پرچم کی بے حرمتی کی شدید مذمت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہئے۔

وزیراعظم نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان واقعات میں جام شہادت نوش کرنے والے سکیورٹی فورسز کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے بلندی درجات کی دعاکی۔ وفاقی کابینہ نے ملک میں کاروباری سرگرمیوں، سر مایہ کاری اور سیاحت کے فروغ کے لئے 126 ممالک کے لئے آن لائن ویزا ایپلی کیشن سسٹم کے نفاذ کی منظوری دے دی جس کے تحت ان ممالک کے شہری 24 گھنٹوں کے اندر بزنس اور ٹورسٹ ویزا حاصل کر سکیں گے،ان 126 ممالک کے شہری ویزا پراسیسنگ فیس سے بھی مستثنیٰ ہوں گے۔ علاوہ ازیں تیسرے ملک کا پاسپورٹ رکھنے والے سکھ یاتریوں کے لئے ویزا آن آرائیول کی سہولت کے لئے الگ سے سب۔کیٹیگری کی منظوری بھی دی گئی ۔اس حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ میں ایک ڈیش بورڈ بھی قائم کیا جائے گا جو کہ آن لائن ویزا کے نظام کی نگرانی کرے گا۔وفاقی کابینہ نے اسلام آباد، بلوچستان، سندھ، لاہور اور پشاور کے معزز ہائی کورٹس اور وفاقی وزارتِ قانون و انصاف کی سفارش پر بینکوں کے مقدمات کے حوالے سے خصوصی عدالتیں اور بینکنگ کورٹس نوٹیفائی کرنے کی منظوری دے دی۔ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ایکٹ 1997 کے سیکشن 37 کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹس کا تجویز کردہ اسپیشل کورٹ(Offences in Banks) اسلام آباد، ہائی کورٹ آف بلوچستان، کوئٹہ کا تجویز کردہ اسپیشل کورٹس (Offences in Banks) کوئٹہ، ہائی کورٹ آف سندھ، کراچی کا تجویز کردہ اسپیشل کورٹ (Offences in Banks) کراچی، لاہور ہائی کورٹ، لاہور کے تجویز کردہ اسپیشل کورٹس (Offences in Banks-I & II) لاہور، اسپیشل کورٹ (Offences in Banks)، ملتان اور پشاور ہائی کورٹ، پشاور کا تجویز کردہ بینکنگ کورٹ 1، پشاور تشکیل دیا جائے گا۔ یہ خصوصی اور بینکنگ عدالتیں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے تحت کام کریں گی۔

وفاقی کابینہ نے پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان لاجسٹکس ، ٹرانسپورٹ، گرین اینڈ سسٹین ایبل گروتھ، واٹر ویسٹ مینجمنٹ ، اربن گرین ڈویلپمنٹ، متبادل توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے شعبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے فروغ کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مظلوم فلسطینی بھائیوں بہنوں اور بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی ظلم وبربریت کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کیلئے قرارداد کی منظوری دی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کی وجہ سے 39 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں معصوم بچے، خواتین، بزرگ، نوجوان ہر عمر اور طبقے سے تعلق رکھنے والے نہتے اور بے گناہ شہری شامل ہیں، شہری آبادی، ہسپتال، سکول، اقوام متحدہ ، میڈیا کے دفاتر اورورکر، صحافی کوئی بھی اسرائیلی بموں، گولیوں اور قتل عام کی بلا امتیاز مہم سے محفوظ نہیں، فلسطینی علاقے قبرستان اور ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، ایسی سفاکی، بربریت اور ظلم کی مثال حالیہ تاریخ میں کہیں نہیں ملتی ، اسرائیل کے ظلم کو دیکھتے ہوئے محض مذمت کافی نہیں کیونکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے، اقوام متحدہ کی قراردادیں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اداروں کے مطالبات اور پوری دنیا کے مہذب اور انصاف پسند عوام کے احتجاج کے باوجود اسرائیل کا ظلم جاری ہے لہٰذا عالمی برادری اور عالمی ادارے نسل کشی اور جنگی جرائم میں ملوث ریاست کے خلاف پابندیوں سمیت قانونی ، سفارتی اور انتظامی اقدامات کا آغاز کریں۔ ایک وحشی ریاست کو عالمی قانون اور انسانی حقوق کا پابند کرکے مزید بے گناہ خون بہانے سے روکا جائے ورنہ یہ آگ پوری دنیا کے امن کو بھسم کردے گی۔ قرارداد میں اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا گیا۔ عالمی عدالت انصاف فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی کو غیرقانونی اور فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آبادیوں کی تعمیر کوعالمی قانون کی خلاف ورزی قرار دے چکی ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے فلسطینیوں کو زرتلافی دینے اور ان کے نقصانات ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان اسلامی ممالک کی متحدہ آواز او آئی سی پر بھی زور دیتا ہے کہ اس ضمن میں متفقہ اور متحدہ اقدامات کے لئے ازسرنو کوششیں شروع کی جائیں اور اسلامی دنیا کی متفقہ حکمت عملی کی تیاری پر غور کیاجائے۔ وفاقی کابینہ 4 جولائی کو آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک موقف بیان کرنے کو سراہتے اس کی مکمل تائید کرتی ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر اسرائیل کو بطور ریاست جوابدہ بنایا جائے اور بے گناہوں کے قاتلوں کو فوری انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ خود عالمی عدالت انصاف بھی اسرائیل کی بہیمانہ کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دے چکی ہے ۔عالمی برادری غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی رسائی کے لئے اپنی کوششیں تیز تر کرے۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان کی وفاقی کابینہ پاکستان کے عوام اور ریاست کی نمائندگی کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ فلسطین اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کی آزادی ، اقوام متحدہ اور عالمی قانون کے مطابق حقوق کی فراہمی تک ہر طرح سے ان کی مدد جاری رکھے گی، فلسطینیوں کو خوراک سمیت دیگر ضروری سامان کی فراہمی کے لئے پہلے سے بڑھ کر کوششیں کی جائیں گی۔ پاکستان ایک بار پھر اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ مقبوضہ خطوں کے دیرینہ تنازعات کے حل کے لئے بلاتاخیر اقدامات کئے جائیں۔ القدس الشریف دارالحکومت اور 1967 سے قبل کی سرحدات کی حامل فلسطینی ریاست کے قیام پر مبنی دو ریاستی حل کے لئے ازسرنو اور نتیجہ خیز کوششیں کی جائیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button