حالیہ مردم شماری میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ایک بڑی کامیابی ہے، وفاقی وزیر احسن اقبال کا وفاقی ادارہ شماریات کے ساتویں زرعی شماریات کی افتتاحی تقریب سے خطاب
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ حالیہ مردم شماری میں ہم نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی شفاف طریقے سے ڈیجیٹل مردم شماری کرائی جس پر پاکستان کے تمام صوبوں نے اتفاق رائے کیا جو ہماری ایک بڑی کامیابی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی ادارہ شماریات کے ساتویں زرعی شماریات 2024 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے پاکستان ادارہ شماریات کو ساتویں زرعی شماریات کے انعقاد کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے ناطے زرعی شماریات ایک اہم جزو ہے، ادارہ شماریات کا اپنا مقامی خودکارسسٹم متعارف کرانا ایک بڑی کامیابی ہے ،اس سسٹم کی معلومات کی بنیاد پر فیصلہ سازی میں آسانی ہو گی، ہمیں اپنی زرعی پیداوار کو اس بڑھتی ہوئی آبادی کے تناسب کے ساتھ بڑھانا ہے، یہ شماریات ہمارے لئے زرعی پالیسی بنانے میں بھی مددگار ہو گا ، اس ڈیٹا کے تحت ہم دیکھ سکیں گے کہ کون سے علاقوں کی زراعت کی پیدارواریت بڑھانے میں شراکت کتنی ہے اور کتنا ہم مزید ان کو وسائل فراہم کر کے ایک اچھی پیداواریت حاصل کر سکتے ہیں ، اس ڈیٹا کے ذریعے ہمیں کسانوں کی پیداواری صلاحیت اور ان کی خوشحالی کے لیے اقدامات کرنے میں بھی مدد حاصل ہو گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آنے والے وقت میں پاکستان کا دارومدار برآمدات بڑھانے میں ہے، زراعت کے شعبوں میں ہم 30سے 40ارب ڈالر کی برآمدات کرنے پر ہی اپنی گرتی ہوئی معیشت کو مستحکم کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں جہاں ہمیں جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ دنیا کے دوسرے ممالک کیسے ہمارے سے آگے نکل گئے ، بھارت اب تک 11زرعی شماریات کرا چکا ہے جبکہ پاکستان کی ابھی یہ صرف ساتویں زرعی شماری ہے، دوسرے ممالک کے بھی وہی مسائل ہیں جو ہمارے ہیں مگر پھر ہم کیوں پیچھے رہ گئے، کسی حکومت کو شوق نہیں ہوتا کہ وہ عوام پر ٹیکس لگائے ، آج ہماری جگہ کوئی دوسری جماعت کی حکومت ہوتی تو کسی بھی طرح اس بجٹ سے 19، 20 کا فرق نہ ہوتا، ہمیں اس قدر خسارے کا سامنا ہے صورتحال یہ ہے کہ ہم قرض ادا کریں یا عوام کو ریلیف دیں ، آج ہمیں ایک غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے، مزدور کی مزدوری بھی قرض کے پیسوں سے ادا کی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آپس کے اختلافات کو بھلا کر آگے چلنا ہوگا، ہمیں اپنے وسائل ،ریونیو اور اپنی برآمدات کو بڑھانا ہے تاکہ اپنی درآمدات کے پیسے اپنی جیب سے ادا کریں۔ ہمیں ایکسپورٹ لیڈ گروتھ پر چل کر اپنی معیشت کو مستحکم کرنا ہے ،اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے تاکہ اپنی آنے والی نسلوں کو ہم قرض کی دلدل سے نکال سکیں اور ملک کو ترقی کی جانب گامزن کر سکیں۔ چیف شماریات نعیم ظفر نے ساتویں زرعی شماریات 2024کی افتتاحی تقریب تمام صوبوں کے وزراء اعلی اور متعلقہ محکموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تمام متعلقہ اداروں کے تعاون کے بغیر اتنے بڑے قومی منصوبوں کو پایہ انجام تک پہنچانا ممکن نہ تھا۔ مربوط ڈیجیٹل ایگریکلچر مردم شماری کے فوکل پرسن / ممبر سرورگوندل نے زرعی شماریات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ڈیٹا کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ادارہ شماریات نے زرعی شماریات کا سسٹم متعارف کرایا ہے جس سے تمام صوبوں اور متعلقہ محکموں کو اپنے لئے پالیسی سازی بنانے میں آسانی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شماریات کے لئے پاکستان ادارہ شماریات نے اپنا خود کار ٹیبلیٹ بیس نظام متعارف کیا ہے جس کے تحت تمام صوبوں کے ڈی سی ، متعلقہ محکمے ، زرعی انتظامیہ ، لائیو سٹاک اور زرعی محکموں کو ڈیش بورڈز مہیا کئے گئے ہیں جس کے ذریعے وہ تمام اہم ڈیٹا ، تمام معلومات کی بروقت مانیٹرنگ کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تینوں شماریات یعنی فصلوں ، لائیو سٹاک اور زرعی مشنری کو یکجا کیا گیا ہے جس سے پاکستان کوتقریباً دو ارب روپے کی بچت ہو گی۔ سرور گوندل نے مزید کہا کہ ادارہ شماریات نے اپنی استعدادکار استعمال کرتے ہوئے اپنی مردم شماری کا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر استعمال کیا ہے اور اس خود کار ڈیجیٹل ٹیبلیٹ سسٹم نظام کے تحت ملک کو 32 کروڑ کی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ نے اس زرعی شماریات کے لئے اپنی استعمال کی گئی ٹیبلٹس، مشنری اور وسائل استعمال کئے ہیں۔