قومی

وزارت اقتصادی امور کے تحت 298 منصوبوں پر کام جاری ہے ، 146 کثیرالجہتی اور 152 دو طرفہ شراکت داروں کی معاونت سے مکمل کئے جارہے ہیں، ڈاکٹرکاظم نیاز

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امورکوبتایاگیاہے کہ وزارت کے تحت اس وقت 298 منصوبوں پر کام جاری ہے ، جن میں سے 146 کثیرالجہتی اور 152 دو طرفہ شراکت داروں کی معاونت سے مکمل کئے جارہے ہیں، 2013 سے لیکر 2022 تک 975 غیرسرکاری تنظیموں سے ایم اویوز کئے گئے جبکہ پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام کے تحت چین، جاپان، کوریا، اور سنگاپور جیسے ممالک سے کل 225 سرکاری اہلکاروں نے تربیت حاصل کیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا پہلا اجلاس جمعہ کویہاں سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارتمنعقد ہوا۔اجلاس میں وزارت اقتصادی امور اور اس سے منسلک محکموں کی کارگردگی کاتفصیلی جائزہ لیاگیا، سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹرکاظم نیاز نے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی اجلاس میں سینیٹرز تاج حیدر، فلک ناز، کامران مرتضیٰ، راحت جمالی اور سینیٹر کامل علی آغا کے علاوہ وزارت اقتصادی امور کے سینئر حکام نے شرکت کی۔سیکرٹری اقتصادی امورنے کمیٹی کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزارت کو ابتدائی طور پر 1948 میں ترقیاتی بورڈ کے طور پر قائم کیا گیا، اور2019 میں اسے مختار وزارتی حیثیت دیدی گئی، وفاقی حکومت کے قرضے لینے، پروگرامز کاجائزہ لینا،، غیر ملکی اقتصادی امداد کے حوالہ سے بات چیت ، بیرونی قرضوں کا انتظام، صوبوں اور خودمختاراداروں اداروں میں غیر ملکی قرضوں کی تقسیم اورر اتحادی ممالک کو کریڈٹ کی سہولیات کی فراہمی وزارت کی اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت این جی او پالیسی کے نفاذ، دو طرفہ اور کثیر جہتی شراکت داروں کے ساتھ تکنیکی معاونت کے انتظامات کے تحت سرکاری ملازمین کے لیے غیر ملکی تربیتی کورس اور پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام کی نگرانی بھی کرتا ہے۔

انسانی وسائل کے حوالے سے انہوں نے کمیٹی کوبتایا کہ گریڈ16سے لیکرگریڈ 22کے مجموعی 170 آسامیوں میں سے اس وقت 54 خالی ہے۔ اجلاس میں وزارت کیلئے مختص بجٹ کاجائزہ بھی لیاگیا، اجلاس کوبتایاگیا کہ جاری مالی سال کیلئے بجٹ کاتخمینہ 30597.91 ملین روپے ہے، اسی مدت کے دوران بیرونی قرضوں کی ادائیگی کابجٹ 6058.065 ملین روپے ہے۔ کمیٹی کو غیر ملکی اقتصادی امداد (ایف ای اے) کی اہمیت سے روشناس کرایاگیا اوربتایاگیا کہ یہ انتہائی رعائتی قرضے ہوتے ہیں جن پرشرح سود 3.05فیصدسے کم ہوتی ہے جبکہ ادائیگی کی مدت 20 سے لیکر40 سال کے درمیان ہوتی ہے۔کمیٹی کوبجٹ میں معاونت اورپراجیکٹ فنانسنگ کیلئے 3.5 فیصد سے زیادہ شرح کے حامل معاونت کے بارے میں بھی آگاہ کیاگیا ، سینیٹر تاج حیدر نے بیرونی قرضوں پر انحصار کی بجائے آمدنی پر مبنی بجٹ سپورٹ کی اہمیت پر زور دیا۔ سینیٹر کامل علی آغا کی جانب سے سی پیک سے متعلق منصوبوں کی کل سرمایہ کاری کے بارے میں سوال پرکمیٹی کوبتایاگیاکہ یہ منصوبے وزارت منصوبہ بندی، ترقیوخصوصی اقدامات کے تحت ہیں اور اور کمیٹی کے اگلے اجلاس سے پہلے مطلوبہ معلومات فراہم کی جائیں گی۔اجلاس کے دوران ترقیاتی شراکت داروں بشمورل عالمی بینک،ایشیائی ترقیاتی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک، ایشئین انفراسٹرکچرڈولپمنٹ بینک، یورپی یونین، چین،جاپاب، امریکا، برطانیہ، اوردیگر دوطرفہ اورکثیرالجہتی شراکت داروں سے متعلق امورکابھی جائزہ لیاگیا۔

کمیٹی کوبتایاگیا کہ وزارت کے تحت اس وقت 298 منصوبوں پر کام جاری ہے ، جن میں سے 146 کثیرالجہتی اور 152 دو طرفہ ہیں۔اجلاس کے شرکا کو دوطرفہ اورکثیرالجہتی شراکت داروں کی جانب سے گزشتہ دومالی سالوں کے دوران پاکستان کوفراہم کردہ مالی معاونت کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیاگیا۔ اجلاس کو قرضوں کے انتظام وانصرام سے متعلق حکمت عملیوں کے بارے میں بھی آگاہ کیاگیا۔ اجلاس کوبتایاگیا کہ 2013 سے لیکر 2022 تک 975 غیرسرکاری تنظیموں سے ایم اویوز کئے گئے جبکہ پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام کے تحت چین، جاپان، کوریا، اور سنگاپور جیسے ممالک سے کل 225 سرکاری اہلکاروں نے تربیت حاصل کیں۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہاکہ پروجیکٹ کے لیے قرضہ لینے کی صورت میں متعلقہ محکمہ کی جانب سے اس رقم کا صحیح استعمال یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ منصوبے وقت پر مکمل ہونے چاہئیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button