قومی

تحریک انصاف 9 مئی کے واقعات، شہداء کے مجسموں کی بے حرمتی اور آئی ایم ایف کو پروگرام نہ دینے کے حوالے سے لکھے جانے والے خطوط پر قوم سے معافی مانگے، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف 9 مئی کے واقعات، شہداء کے مجسموں کی بے حرمتی اور آئی ایم ایف کو پروگرام نہ دینے کے حوالے سے لکھے جانے والے خطوط پر قوم سے معافی مانگے، 9 مئی کے واقعات ریکارڈ کا حصہ ہیں، ان سے انکار اپنا مذاق اڑانے کے مترادف ہے، 9 مئی بہانہ عمران خان نشانہ کی بات کرنے والے بتائیں کہ جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہائوس لاہور، میانوالی بیس اور فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ کس نے کیا، 4، 4 جماعتیں بدلنے والوں کی بجائے تحریک انصاف اپنے وفادار لوگوں کو آگے لائے، ہم نے گزشتہ حکومت کے 4 سالہ گند کو صاف کرنا ہے، معیشت کو بہتر بنانا ہے، مہنگائی میں کمی لانی ہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں بجٹ 2024-25 پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کے ماضی کے جھروکوں میں بھی جھانکا جائے۔ انہوں نے شیر، بلا، سائیکل پر انتخابات میں حصہ لیا، پرویز مشرف اور شوکت عزیز کے ساتھ رہے، ان کے والد کو میاں نوازشریف نے سپیکر اور قائد حزب اختلاف بنایا، ہمیں اپنے ماضی کو بھولنا نہیں چاہئے، اس سے سبق حاصل کرنا چاہئے، اس ملک کی تاریخ میں ون مین ون ووٹ کا حق ایوب خان نے چھینا، کروڑوں لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کی یہ لوگ مذمت کرتے ہیں تو اچھی بات ہے، سوا سال زور لگا کر دیکھ لیا ہے اب یہ منتوں پر آ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ڈگی میں چھپا کر جنرل باجوہ سے ملاقات کیلئے جنرل اعجاز امجد کے گھر لے جایا گیا، اب یہ کہتے ہیں کہ شہداء ہمارے ہیں، بتایا جائے کہ 9 مئی کو شہداء کے مجسمے توڑے والے کون تھے، 9 مئی کا بہانہ عمران نشانہ کی بات کرنے والے بتائیں کہ یہ جی ایچ کیو، میانوالی بیس، فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر، کور کمانڈر لاہور کے گھر پر حملہ کس نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ہی نہیں پورے پاکستان میں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، لوڈشیڈنگ ان علاقوں میں ہو رہی ہے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے، ایماندار صارف ان چوروں کا خرچہ اٹھا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ کے پی سے وزیراعظم کی موجودگی میں بات ہوئی کہ بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے تعاون کریں، کچھ بڑے شہروں کے درمیان 80 فیصد بجلی چوری ہو رہی ہے، اگر ان لوگوں کو تحفظ دینا ہے تو اس پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ معیشت کے حالات خراب ہیں۔ 200 ارب ڈالر منہ پر مارنے کے دعوے کہاں گئے، ایک کروڑ نوکریاں، 50 لاکھ گھر کدھر گئے، 900 ارب روپے ان کے دور حکومت میں قرض بڑھا، غلط بیانی سے گریز کیا جائے، آئی ایم ایف کو کس نے خط لکھنے کی بات کی کہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ہونے دیں، صوبوں کو کہا گیا کہ ان کو خط لکھیں تاکہ ملک تباہ ہو جائے، سوشل میڈیا پر جو زبان فوج کیخلاف استعمال ہوتی ہے، 9 مئی کو جو زبان استعمال کی گئی اس وقت شہداء اور فوج ان کی نہیں تھی؟ کیا 9 مئی والے راستے بھول کر کور کمانڈر ہائوس پہنچ گئے تھے، یہ چیز ریکارڈ کا حصہ ہے اس سے انکار اپنا مذاق ہے، یہ لوگ 9 مئی کی معافی مانگیں، فوج اور شہداء ان کے ہیں تو معافی مانگیں، آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط کی معافی مانگیں، 9 مئی کو صرف ایک سال گزرا ہے کوئی زیادہ پرانی بات نہیں ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ یہ لوگ اپنے لوگوں کے روپوش ہونے کی بات کرتے ہیں، یہ ایوان گواہ ہے کہ ہمارا کوئی بندہ ان کے دور میں روپوش نہیں ہوا، مجھے ایمبیسی روڈ سے ویگو ڈالے میں اٹھایا گیا، اظہار رائے کی آزادی کی بات کرنے والے بتائیں کہ حامد میر کا پروگرام کس نے بند کرایا تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ میں جب نیب کی قید میں تھا تو اسد وڑائچ نے مجھے سہولیات نہ دینے کے حوالے سے بتایا کہ حکومت کا حکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ بجٹ قائمہ کمیٹی میں پیش کیا جائے تو کیا ان کے دور میں قائمہ کمیٹی میں بجٹ پیش ہوا تھا، چار چار جماعتیں بدلنے کی بجائے اپنے مخلص لوگوں کو موقع دیں۔ وفاداریاں تبدیل کرنے والے مسافروں کو ان کی حد میں رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر سکرینوں پر ان کے اور ہمارے ادوار کی ویڈیوز اور تقاریر چلائی جائیں تاکہ عوام کو ہماری اوقات کا علم ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں نے افواج پاکستان کے بارے میں 20 سال پہلے ایک آمر کے دور میں تقریر کی تھی، میں نے شہداء کی، بارڈر پر تعینات افواج کی توہین نہیں کی تھی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جوہری پروگرام کی حفاظت ہمیشہ سے فوج کرتی ہے، عمران خان نے کہا کہ ہمارے جوہری اثاثے محفوظ نہیں ہیں، یہ مغرب کو متاثر کرنے کیلئے کہا تھا، یہ اپنے لیڈر کی باتوں سے انکار کریں۔

یہ جنرل باجوہ کو تاحیات توسیع دینے کی پیشکش بھول گئے، ہمیں یہ تباہ حال معیشت ورثہ میں ملی ہم اس کو بہتر کرینگے، مہنگائی میں کمی لائیں گے، ان کے چار سال کا گند بھی ہم نے صاف کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر ایبٹ آباد کی رپورٹ پبلک کرنے کا مطالبہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے چار سالہ دور میں یہ رپورٹ پبلک کیوں نہیں کی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہاں پر تقاریر اور دعوے کرتے وقت اپنے ماضی کو بھی سامنے رکھنا چاہئے، اس ایوان میں اطمینان سے ایک دوسرے کی تقاریر سنیں گے تو تحمل اور برداشت پیدا ہو گی، ہم سیاستدان اپنی ساکھ خود خراب کرتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button