قومی

اب سانس لینے اور مرنے پر ٹیکس لگانے کی نوبت آگئی، سینیٹ اجلاس میں ارکان پھٹ پڑے

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے بجٹ میں ٹیکسز کی بھرمار پر سینیٹ اجلاس میں سینیٹرز نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضاگیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس جاری ہے۔

اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ وزیرخزانہ کا اس حکومت میں آنے کا سب سے غلط فیصلہ تھا، موجودہ حکومت قانونی جواز سے عاری ہے، پاکستان تحریک انصاف اس بجٹ کو زہر قاتل سمجھتی ہے، تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگا دیے گئے، نچلے طبقے کے ملازمین کا جینا محال ہوگیا، اشرافیہ نے ہمیشہ غریب طبقے کا خون چوسا، ایسے سیکٹرز پر ٹیکس لگایا گیا جس سے ہماری اکانومی مزید نیچے جائے گی، ہماری قرضوں اور سود کی ادائیگی آمدن کا 75فیصد ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں مزید دو کروڑ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے، ہمارے وقت میں 44.3کھرب کا قرضہ تھا، آج 67.5کھرب تک پہنچ گیا ہے، ہمارا سفر نیچے کی جانب گامزن ہے جو اس وقت رکے گا جب اشرافیہ اپنے کاروبار اور اثاثے ملک میں رکھے گی، کل پیپلزپارٹی نے کہا ہم بجٹ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے پھر تھوڑی دیر بعد شامل ہوگئے، پیپلزپارٹی نظریاتی پارٹی کی بجائے مفاداتی پارٹی بن گئی ہے، آپ لوگ ایم کیوایم ٹو بننے جارہے ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے اظہار خیال کیا کہ شبلی فراز کے ہاں قانونی حکومت وہ ہوتی ہے جو ان کی اپنی ہوتی ہے، اس کے علاوہ باقی حکومتیں غیرقانونی ہوتی ہیں، اس وقت ملک کے تمام ادارے چل رہے ہیں، ایک صوبے میں ان کی حکومت چل رہی ہے، ملک میں کوئی بحران نہیں ہے، بحران صرف ان کی اپنی جماعت میں ہے، اکہتر برس میں جتنا قرضہ اس ملک نے لیا اتنا ہی آپ نے چار سالوں میں کیا ہے، ہم نے آئی ایم ایف کو بائے بائے کہہ دیا تھا آپ کی وجہ سے پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، آئی ایم ایف کے دروازے پر آپ نعرے لگاؤ گے کہ ان کو پیسے نا دو تو یہ کیا ہوگا۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button