ٹاپ نیوز

وزیرِاعظم نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، تمام وفاقی سرکاری اداروں و متعلقہ حکام کوحکومت کی تمام ترکارروائی کو ای افس پر منتقل کرنےکاہدف دے دیا

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، تمام وفاقی سرکاری اداروں و متعلقہ حکام کو حکومت کی تمام تر کاروائی کو الیکٹرانک-آفس (ای افس) پر منتقل کرنے کا ہدف دے دیا۔جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت سرکاری دفاتر و اداروں میں ای آفس کے نفاذ بارے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں وفاقی وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ، وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو ای آفس کے نظام ، اس پر عمل درآمد اور اصلاحات پر پیش رفت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔وزیرِ اعظم نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، تمام وفاقی سرکاری اداروں اور متعلقہ حکام کو ای آفس میں اصلاحات اور اان پر جلد عمل درآمد کی ہدایت کردی۔وزیرِ اعظم نے تمام تر حکومتی کارروائی کو کاغذی فائلوں سے ای آفس پر منتقل کرنے کیلئے جلد ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرنے کی ہدایت کر دی۔

وزیراعظم نے استفسار کیا کہ 20 برس قبل ای آفس پر کام شروع ہوا، اتنے عرصے میں اس پر مثبت پیش رفت کیونکر نہ ہوئی۔وزیرِ اعظم نے یہ بھی استفسار کیا کہ دنیا بھر میں ای آفس پر کام ہو رہا ہے، پاکستان میں اس منصوبے کی راہ میں کیونکر رکاوٹیں پیدا کی گئیں۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ ای آفس پر منتقلی سے نظام میں شفافیت پیدا ہوگی، ملکی خزانے کے اربوں روپے بچائے جاسکیں گے۔آج اگر صرف سرکاری خریداری میں ہی ای آفس کا نفاذ ہو چکا ہوتا تو اب تک ملکی خزانے کے اربوں روپے بچائے جا سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کی جائے جنہوں نے دانستہ طور پر ای آفس کے نظام کو سست روی کا شکار رکھا۔ای آفس کے استعمال کو سہل اور جدید اور محفوظ بنایا جائے۔ای آفس نظام کی تیاری اور اسکے نفاذ کیلئے بین الاقوامی سطح پر رائج مثالوں سے مدد لی جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ای آفس کی ازسر نو تیاری کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی مدد لی جائے۔ای آفس سے متعلقہ اسٹاف کی میرٹ پر چھان بین کے بعد غیر ضروری، غیر متعلقہ اور مسلسل ناقص کارکردگی دکھانے والے لوگوں کو نوکری سے برخاست کیا جائے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button