عالمی سطح پر قیمتوں میں سات ماہ کے دوران ماہانہ بنیاد پر پہلا اضافہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مارچ کے دوران عالمی سطح پر قیمتوں میں سات ماہ کے دوران ماہانہ بنیاد پر پہلی بار اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ ویجیٹیبل آئل اور دودھ کی مصنوعات کے نرخوں کا بڑھنا ہے۔روم میں قائم اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن ( ایف اے او) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مارچ کے دوران ویجیٹیبل آئل (خوردنی تیل) اور دودھ کی مصنوعات کے نرخوں میں ہونے والا اضافہ سات ماہ کے عرصے میں عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کا باعث بنا،تاہم نرخوں میں اضافہ سالانہ بنیاد پر کم ہی رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فروری 2021 کے بعد انڈیکس کے لئے فروری کی ریڈنگ سب سے کم تھی اور اس میں مسلسل ساتویں ماہانہ کمی واقع ہوئی۔ ایف اے او کا پرائس انڈیکس( جو کہ اشیاء کی بین الاقوامی قیمتوں میں ماہانہ تبدیلی پر نظر رکھتا ہے)کے مطابق گزشتہ ماہ اوسطاً 118.3 پوائنٹ رہا جو ا گزشتہ سال کے مقابلے میں 7.7 فیصد کم ہے،تاہم فروری سے اس میں 1.1 فیصد اضافہ ہوا جو اگست کے بعد پہلی مرتبہ ہے ۔
آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ اہم ماہانہ انڈیکس بنیادی طور پر سبزیوں کے تیل کی طرف سے چلایا گیا کیونکہ فروری سے قیمتیں 8 فیصد بڑھ کر 130.6 پوائنٹس تک پہنچ گئیں ، پام، سویا، سورج مکھی اور ریپسیڈ آئل کی طلب میں اضافے کے باعث ان کے نرخوں میں اضافہ ہوا ،تاہم یہ سالانہ بنیاد پر اب بھی ایک فیصد کم ہیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکردہ پیداواری ممالک میں موسمی طور پر کم پیداوار اور جنوب مشرقی ایشیا میں بڑھتی طلب کی وجہ سے بین الاقوامی پام آئل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، جبکہ سویا تیل کے نرخ بائیو فیول کے شعبے کی مضبوط مانگ سے بڑھے خاص طور پر برازیل اور امریکا میں ان کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔اس دوران ڈیری کی قیمتیں 8.2 فیصد سالانہ گر کر 124.2 پوائنٹس پر پہنچ گئیں، لیکن پنیر اور مکھن کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے مسلسل چھٹے مہینے اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اضافہ ایشیا سے مسلسل درآمدی مانگ، مغربی یورپ میں اعلیٰ داخلی فروخت کی عکاسی کرتا ہے جس کی وجہ سے موسم بہار کی تعطیلات اور اوشیانا میں موسمی طور پر گرتی پیداوار ہے۔مارچ میں گوشت کی قیمتیں 1.7 فیصد بڑھ کر 113 پوائنٹس پر پہنچ گئیں جو کہ مسلسل دوسرا ماہانہ اضافہ ہے لیکن ایک سال پہلے کی اسی مدت کے مقابلے میں 1.5 فیصد کم ہے۔ بین الاقوامی پولٹری کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کی وجہ اہم درآمدی ممالک کی طرف سے مسلسل طلب ہے۔