پنجاب اسمبلی اجلاس، پنجاب حکومت کے جاری اخراجات کے 358ارب روپے کے ایک ماہ کے سپلیمنٹری بجٹ کی منظور ی
پنجاب اسمبلی کے بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں پنجاب حکومت کے جاری اخراجات کے 358ارب روپے کے ایک ماہ کے سپلیمنٹری بجٹ کی منظوری دیدی گئی۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس بدھ کے روز سپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت 3 گھنٹے 15 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔و زیراعلی پنجاب مریم نواز نے بھی اسمبلی اجلاس میں شرکت کی اور جیسے ہی وزیر اعلی ایوان میں آئیں حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔
اجلاس شروع ہوتے ہی وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے سیاسی تنا ئومیں کمی لانے کیلئے احسن اقدام اٹھاتے ہوئے اپوزیشن بنچز پر جا کر سنی اتحاد کونسل کے رہنما رانا آفتاب سے ملاقات کی جسے سب نے سراہا اور تالیاں بجا کر داد دی۔اجلاس کے دوران پنجاب حکومت کے اخراجات جاریہ کے بجٹ کی منظوری کی تحریک ایوان میں پیش کی گئی۔اس موقع پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی رولز125اور 104کے تحت تخمینہ کی تحریک پر کاروائی کا آغاز کیا جائے ،اگر اپوزیشن کو اعتراض ہے وہ بات کر سکتے ہیں اوراگر اپوزیشن تحریک پر ووٹنگ کرنا چاہتی ہے تو کروا لے۔اس دوران سنی اتحاد کونسل کے رہنمارانا آفتاب نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ایوان کو بتایا جائے کہ358ارب سے زائد کے بجٹ کی ضرورت کیوں ہے
جبکہ ضمنی بجٹ پر بحث ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ جو بجٹ منظوری کیلئے پیش کیا گیا اس کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں اور نہ ہی بتایا گیا کہ بجٹ کن کن محکموں کو جاری ہوا، ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ اتنا ییسہ صرف تنخواہوں کی مد میں جارہا ہے۔رانا آفتاب نے کہا کہ وہ یہ بھی پوچھنا چاہتے ہیں کہ بجٹ کون پیش کرسکتا ہے اور ان کا اعتراض ہے کہ معزز رکن بجٹ پیش نہیں کر سکتیں یہ فنانس منسٹر یا وزیر اعلی ایوان میں پیش کرسکتا ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کسی بھی رکن کی جانب سے مالیاتی تخمینہ پیش کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ آرٹیکل 125کے تحت موجودہ صورتحال پر اسمبلی تحریک پیش کرسکتی ہے اور کسی بھی رقم کی ایڈوانس میں ادائیگی صوبائی اسمبلی کر سکتی ہے اور یہ سپیکر کا صوابدیدی اختیار بھی ہے جس پر رکن پنجاب اسمبلی مریم اورنگزیب نے 358 ارب سے زائد کے تخمینہ کی منظوری کی تحریک ایوان میں پیش کی۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ وہ کو ئی کام چھپ کر نہیں بلکہ سب کے سامنے کر رہے ہیں اور 358ارب روپے کی رقم سے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنی ہیں،ہسپتالوں میں ادویات اور بجلی کے بل ادا کرنے ہیں،جج صاحبان کی تنخواہیں دینی ہیں اور لا اینڈ فورس کے اخراجات کی ادئیگی بھی کرنی ہے۔سپیکر سے درخواست کروں گی کہ اس کی تمام تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں تاکہ سب کو معلوم ہو سکے۔اجلاس میں کثرت رائے سے 358ارب 9کروڑ17لاکھ 81ہزارروپے کا سپلیمنٹری بجٹ منظور کر لیا گیا۔ بعدازاں پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔