ٹاپ نیوز

فلسطین کے سفیر احمد ربیع کا پاکستان کے عوام کی جانب سے مشکل وقت میں بھرپور تعاون اور یکجہتی پر اظہار تشکر

پاکستان میں فلسطین کے سفیر احمد ربیع نے پاکستان کے عوام کی جانب سے مشکل وقت میں بھرپور تعاون اور یکجہتی پر اظہار تشکرکرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں20 ہزار سے زائد عمارتوں کو اسرائیلی قابض افواج نے مسمار کردیا ہے، غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والوں میں 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں جن کی تعداد21 ہزار سے زائد ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جہاں 8 سے 12 سال کی عمر کے بچوں کے لیے ایک آرٹ مقابلہ منعقد کیا گیا جس کا عنوان ”غزہ کے بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی“ اور اسرائیلی جارحیت کے شکار شہداءکو خراج عقیدت پیش کرنا تھا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی پاکستان میں فلسطین کے سفیر احمد ربیع، اسلام آباد میں جنوبی افریقہ کے ہائی کمیشن کے قونصلر برائن وٹبوئی، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی سفیر سہیل محمود اور ڈائریکٹر سینٹر فار افغانستان مڈل ایسٹ اینڈ افریقہ آمنہ خان نے خطاب کیا۔

فلسطین کے سفیر نے کہا کہ غزہ کے جنوب میں 14 لاکھ سے زیادہ افراد چھوٹے اور گنجان علاقے میں امید کے انتظار میں ہیں تاہم اسرائیل غزہ پر مسلسل حملے کررہا ہے۔ فلسطینی سفیر نے پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لوگوں نے اپنے دلوں سے فلسطین کے بارے میں بات کی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی چیلنجز کا سامنا کرنے میں تنہا نہیں اور یہ کہ انہوں نے ناقابل تنسیخ حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس موقع پر ڈی جی انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز سفیر سہیل محمود نے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں خاص طور پر غزہ کے بچوں پر ہونے والے تباہ کن اثرات کے نتیجے میں غزہ میں انسانی مصائب کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ 12600 سے زیادہ بچے شہید ہوئے ہیں جبکہ بچ جانے والے لوگ نفسیاتی صدمے کا شکار، بے گھر، خوراک اور پینے کے صاف پانی کی کمی کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ شہری آبادی پر عائد ’اجتماعی سزا‘ کا بدترین حصہ ہے۔ انہوں نے غزہ کے عوام کے حوصلے کو سراہا جو ناقابل بیان مظالم کا مقابلہ کرتے ہوئے ثابت قدم رہے اور انہوں نے ناجائز قبضہ سے آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔سہیل محمود نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جنگ بندی کو نافذ کرنے کی سلامتی کونسل کی تازہ ترین کوشش کو ایک اور ویٹو نے روک دیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے خلاف کارروائی کے لیے جنوبی افریقہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف سے رجوع کرنے اور آئی سی جے کے تاریخی ابتدائی فیصلے کی تعریف کی جس میں اسرائیل سے نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اپنی طاقت کا استعمال بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے انصاف کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ آمنہ خان نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی قابض افواج نے شدید ظلم و بربریت کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاری تنازعہ اور انسانی بحران نے فلسطین کے بچوں سے ان کا بچپن چھین لیا ہے اور انہیں ان بنیادی حقوق سے محروم کر دیا ہے جن کا ہر بچہ مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ نے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کی کارروائیوں کے ارتکاب پر بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ دائر کر کے ہمیں کچھ امید دی ہے تاہم بدقسمتی سے حالیہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کردیا گیا۔ جنوبی افریقہ کے ہائی کمیشن کے کونسلر برائن وٹبوئی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ آج ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ 75 سال قبل اسرائیل کے قیام کے ساتھ شروع ہونے والی انتہا ہے۔

اسرائیل فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کررہا ہے اور وہ 75 سال سے فلسطینیوں کو غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی جدوجہد انسانی حقوق کے لیے ایک منصفانہ جدوجہد تھی اور انسانی حقوق عالمگیر ہیں۔آرٹ مقابلے کے ججز، سفارت خانہ فلسطین کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن نادر الترک، برائن وٹبوئی اور نیشنل کالج آف آرٹس راولپنڈی کے پروفیسر عقیل احمد سولنگی تھے۔

تقریب کا اختتام انعامات کی تقسیم کی تقریب کے ساتھ ہوا۔ انعامات جیتنے والے طلباءکو چیئرمین آئی ایس ایس آئی خالد محمود کی جانب سے تعریفی اسناد اور ٹرافیاں دی گئیں۔ بعد ازاں شرکاءنے پینٹنگز کی نمائش دیکھی جس کا افتتاح مہمان خصوصی فلسطین کے سفیر نے کیا۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button