کاروباری

زمینوں پر قبضے کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں کمیٹیاں بنانے کی ضرورت ہے،آئی جی سندھ

آئی جی سندھ پولیس رفعت مختار راجہ نے کہا ہے کہ زمینوں پر قبضے کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں کمیٹیاں بنانے کی ضرورت ہے اور سرکاری اداروں کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے نمائندے، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور نجی شعبے کو کمیٹیوں کا حصہ ہونا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سندھ پولیس کی اعلیٰ قیادت کے ہمراہ کراچی میں فیڈریشن پاکستان چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری( ایف پی سی سی آئی) کے دورہ کے موقع پر کیا۔پولیس کی سنیئر قیادت بھی ان کے ہمراہ تھی جن میں ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند؛ ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ سید پیر محمد شاہ؛ ڈی آئی جی ٹریفک اقبال دارا؛ ڈی آئی جی ساتھ سید اسد رضا اور ایڈیشنل آئی جی ایڈمن سید علی آصف شامل تھے۔ رفعت مختار راجہ نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز لینڈ اور ریونیو ریکارڈ کے کسٹوڈین ہوتے ہیں جس کی بنا پر وہ باخبر فیصلے لے سکتے ہیں اور پھر قانون نافذ کرنے والے ادارے ان فیصلوں کو نافذ کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

آئی جی سندھ نے مزید کہا کہ لرننگ ڈرائیونگ لائسنس اب آن لائن بنائے جائیں گے ،سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ اگر ہم صوبے سے لینڈ مافیا کو ختم کر دیں تو ہم سندھ میں صنعتی انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لینڈ مافیا کی مجرمانہ سرگرمیوں کی وجہ سے نئے صنعتی علاقے صنعتوں کو اپنی جانب راغب نہیں کر پا رہے ہیں اور کراچی میں قائم صنعتی علاقوں میں صنعتی پلاٹ اتنے مہنگے ہو گئے ہیں کہ اب وہ چالیس کروڑ رو پے فی ایکڑ تک مہنگے ہو گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی نئی صنعت ان مہنگے پلاٹوں کی متحمل نہیں ہو سکتی اور پلاٹوں کی قیمتیں موجودہ صنعتوں کی توسیع میں بھی رکاوٹ ہیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button