عالمی

بھارت کو متنازعہ کشمیر کی سرزمین پر یوم جمہوریہ کی تقریب منعقد کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، ڈاکٹر فائی

معروف کشمیری رہنما ڈاکٹر غلام نبی فائی نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں یوم جمہوریہ کی تقریب کے انعقاد پر بھارت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے پاس پاس ایسا کرنے کا کوئی قانونی، اخلاقی یا آئینی اختیار نہیں ہے اور ایک ایسے علاقے میں تو بالکل بھی نہیں جو اس کا اٹوٹ انگ نہیں ہے۔

انہوں نے واشنگٹن میں جاری ایک بیان میں بھارت اور عالمی برادری کو یاد دلایا کہ 1948 کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے استصواب رائے کے انعقاد کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ جموں و کشمیر کے لوگ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرسکیں کہ آیا وہ ہندوستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں یا پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹرڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ کشمیر کا اٹوٹ انگ ہونے کے بارے میں بھارت کا جھوٹا دعویٰ کشمیر کے لوگوں کی مسلسل موت، تباہی اور مصائب کی بنیادی وجہ ہے

انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کررہی ہیں، جن میں صرف گزشتہ تین دہائیوں میں ایک لاکھ سے زیادہ شہادتیں ، تشدد، عصمت دری، لوٹ مار، اغوا، غیر قانونی گرفتاریاں اور پرامن سیاسی احتجاج پر سخت ڈریکولین سزائیں شامل ہیں،بھارت نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہورہا ہے بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کشمیریوں کی خود ارادیت کی قراردادوں کی توہین کا بھی مرتکب ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل کشمیر یوں کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کے لیےحق خودارادیت کا استعمال کرنے کی اجازت دینے میں مضمر ہے اور یہ وعدہ تقریباً 77 سال قبل عالمی برادری نے ان سے کیا تھا۔

کشمیری رہنما نے کہا کہ اگر مسئلہ کشمیر حل ہو گیا تو بھارت اور پاکستان کے درمیان زیادہ تر کشیدگی ختم ہو جائے گی اور خطے میں ایٹمی جنگ کا خطرہ نہیں رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت پروان چڑھے گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں تعینات 9لاکھ بھارتی فوجی اور نیم فوجی دستے گھروں کو جا سکتے ہیں اور خواتین اور بچوں کو مارنے کی بجائے کوئی اچھا تعمیری کام کر سکتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button