کاروباری

وزیر اعظم پاکستان قومی معیشت میں خواتین کے کردار کو بڑھانے کے خواہاں ہیں،ہارون اختر

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے خواتین تاجروں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور انہیں پاکستان کی معاشی ترقی میں موثر کردار ادا کرنے کے قابل بنانے کے وزیر اعظم پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے زیر اہتمام مشترکہ طور پر منعقدہ اجلاس میں سندھ سے تعلق رکھنے والی وومن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سربراہان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت خواتین کو قومی ترقی میں برابر کا حصہ دار بنانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے تاکہ انہیں کاروبار شروع کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ آج کا اجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت ملک بھر کی کاروباری خواتین تک پہنچنے، ان کے مسائل کو سننے اور ان کو مربوط انداز میں حل کرنے کے سلسلے میں ہونے والی ملاقاتوں کے سلسلے کا حصہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت خواتین کے لیے زندگی کے تمام شعبوں میں مساوی مواقع کی فراہمی پر پختہ یقین رکھتی ہے اور ان کی اقتصادی راہ میں حائل ساختی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے کوشاں ہے تاکہ کاروباری خواتین ایک مکمل سازگار ماحول میں اپنے کاروبار کو ترقی دیکر ملکی ترقی میں بامعنی حصہ ڈال سکیں۔ہارون اختر خان نے سمیڈا کو ہدایت کی کہ وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ساتھ مل کر خصوصی کمیٹیوں کی قیادت کرے تاکہ سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والی خواتین تاجروں اور چیمبرز کے مسائل کو دستاویزی شکل دے کر حل کیا جا سکے۔ انہوں نے خواتین چیمبرز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹانے کے لیے میکنزم کے قیام پر زور دیا۔انہوں نے خواتین چیمبرز کی سربراہان کو سمیڈا کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار رکھنے کا مشورہ دیا، جسے انہوں نے کاروباری خواتین اور قومی معاونت کے اقدامات کے درمیان ایک اہم پل قرار دیا۔

اس موقع پر قائم مقام سی ای او سمیڈا نادیہ جہانگیر سیٹھ نے تنظیم کے جاری اقدامات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان کی پہلی خواتین انٹرپرینیورشپ پالیسی کے نفاذ پر کام شروع ہو چکا ہے، جس کی جلد ہی وفاقی کابینہ سے منظوری متوقع ہے۔ انہوں نے شرکا کو سمیڈا کے ملک گیر آٹ ریچ پروگرام کے بارے میں بھی بتایا جس کا مقصد خواتین کی تربیت، مالیات اور منڈیوں تک رسائی کو بڑھانا ہے۔پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے نمائندے نے اجلاس کو بتایا کہ موجودہ چیلنجز کے باوجود بینکوں اور مائیکرو فنانس اداروں نے ملک بھر میں تقریبا 50 لاکھ خواتین قرض دہندگان کو قرض کی سہولتیں فراہم کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب پاکستان کے 100ملین منفرد بینک اکاونٹس میں سے 37فیصد اکاونٹس خواتین کے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ خواتین کاروباریوں کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے اور کریڈٹ اسیسمنٹ کو بہتر بنانے کے لیے ایس ایم ای پرفارمنس انڈیکس تیار کیا جا رہا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی فاطمہ جاوید نے کہا کہ ایس ایم ایز کے لیے رعایتی مالیاتی سکیمیں دستیاب ہیں اور خواتین کو ای-

بائیک سکیم سمیت متعدد اقدامات میں مخصوص کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس بی پی، سمیڈا اور ٹی ڈی اے پی کے ساتھ مل کر کاروباری خواتین کے لیے دستیاب مالی سہولیات کے بارے میں شعور اجاگر کر رہا ہے۔قبل ازیں نائب صدر ایف پی سی سی آئی قر اة العین نے شرکا کا خیرمقدم کیا اور خواتین چیمبرز کی کامیابیوں کا اعتراف کرتے ہوئے بین الاقوامی مارکیٹ کے روابط کو بڑھانے کے لیے صوبے بھر میں انکی شمولیت پر زور دیا۔ انہوں نے قومی خواتین انٹرپرینیورشپ پالیسی کو ایک تاریخی اقدام قرار دیا اور خواتین کی زیر قیادت کاروبار کو مضبوط کرنے کے لیے خصوصی مالیاتی اسکیموں، صنعتی زونز میں خواتین کے انکلیو اور زمین کی ادائیگی کی شرائط میں نرمی کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ آرٹیکل

Back to top button