قومی

وفاقی دارالحکومت میں خودکش حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے ہوئی، پاکستانی حکام، حملے میں معاونت میں ملوث چار افراد کو گرفتار کیا گیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کی پریس کانفرنس

وفاقی دارالحکومت میں رواں ماہ ہونے والے خودکش حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے ہوئی۔ تحقیقات میں حملہ آور کی شناخت کر لی گئی ہے جبکہ حملے میں معاونت میں ملوث چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے منگل کو یہاں پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ 11 نومبر کو ہونے والا دھماکہ جس میں 12 بے گناہ شہری جاں بحق اور 28 زخمی ہوئے، ایک افغان شہری نے گنجان عوامی مقام پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر پہلے سے موجود سکیورٹی انتظامات نے بڑی تباہی کو رونما ہونے سے روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ تحقیقاتی اداروں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے ہوئی۔

انہوں نے مشتبہ منصوبہ ساز کا نام ساجد اللہ عرف شینا بتایا جس نے سرحد پار عسکری تربیت حاصل کرنے کا اعتراف بھی کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے حملے کے صرف دو روز کے اندر چار مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔ انہوں نے انٹیلی جنس بیورو ڈویژن (آئی بی ڈی) اور کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی موثر کارکردگی کو سراہا۔ گرفتار کئے گئے افراد ساجد اللہ، کامران خان، محمد زالی اور شاہ منیر پر الزام ہے کہ انہوں نے دھماکے کی منصوبہ بندی میں معاونت کی اور وہ خودکش جیکٹ فراہم کی جو حملہ آور نے استعمال کی۔ حملہ آور کی شناخت افغان شہری عثمان شنواری کے طور پر ہوئی جو صوبہ ننگر ہار کا رہائشی تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ساجد اللہ عرف شینہ نے 2015ء میں افغانستان میں تحریک طالبان میں شمولیت اختیار کی اور متعدد عسکری کیمپوں میں تربیت حاصل کی۔ انہوں نے 2023ء میں اور دوبارہ اگست 2025ء میں اپنے سینئر لیڈرز جن میں داد اللہ اور نور ولی محسود شامل ہیں، سے ملاقات کی جہاں اسلام آباد اور راولپنڈی میں حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی۔ تحقیقاتی اداروں کے پاس قابل اعتماد شواہد موجود ہیں کہ ساجد اللہ نے بعد میں شینواری کو ہائر کیا اور اسے خودکش جیکٹ فراہم کی اور کئی ممکنہ اہداف بھی دکھائے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ساجد اللہ کے اعترافی بیان کے مطابق خودکش جیکٹ پشاور کے ایک قبرستان سے اٹھائی گئی اور گڑ کے ایک ٹرک کے ذریعے راولپنڈی سمگل کی گئی۔

شینواری مقامی ہوٹل میں دو دن رہا اور اس کے بعد اسے ایک اور آپریٹر کے حوالے کر دیا گیا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ انٹیلی جنس اداروں آئی بی ڈی اور سی ٹی ڈی نے ایک بڑے دہشت گرد نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا اور دو دن کے اندر چار مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔ انہوں نے سکیورٹی اداروں کی موثر کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی آئی بی ڈی اور سی ٹی ڈی کی بروقت کارروائی کی تعریف کی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے ساجد اللہ عرف شینا کی اعترافی بیان پر مبنی ایک ویڈیو بھی دکھائی جو خودکش حملہ آور کا مرکزی رابطہ کار اور سہولت کار تھا۔ ساجد اللہ عرف شینا نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ ”میں 2016ء میں کنڑ افغانستان گیا جہاں میری ملاقات ابو حمزہ سے ہوئی جو امارت اسلامیہ کا کمانڈر تھا۔

ایک مہینہ وہاں رہ کر ٹریننگ لی اور واپس پاکستان آ گیا۔ 2023ء میں دوبارہ افغانستان گیا اور ابو حمزہ کے ڈیرہ پر رہا۔ کچھ دن بعد تحریک طالبان کے کمانڈر داد اللہ سے ملاقات ہوئی، اس نے اپنی بیعت پر مجبور کیا۔ آج سے چھ ماہ پہلے داد اللہ نے دوبارہ رابطہ کیا اور اپنے ساتھی کے ہمراہ افغانستان آنے کا کہا۔ میں اور محمد زالی افغانستان جلال آباد گئے، وہاں انہوں نے کہا کہ کابل آجائو، وہاں ہم نے ہوٹل میں کھانا کھایا اور اس کے گھر چلے گئے، اس نے کہا کہ ایک شخص ہے جو خودکش حملہ کرے گا اس کو جیکٹ پہنچانی ہے، ہم وہاں ایک رات گذار کر واپس آگئے اور اس کے ساتھ رابطے میں تھے، اس نے کہا ہم آپ کو تصویریں بھیجتے ہیں آپ وہاں قبرستان جاکر خودکش جیکٹ لے جائیں، جب ہم پشاور آئے تو قبرستان میں ایک قبر کے اوپر کالے اور سفید رنگ کے پتھر پڑے تھے جہاں خودکش جیکٹ رکھی تھی، وہ جیکٹ اٹھا کر میں نے گڑ کی بوری میں رکھی اور اسلام آباد پہنچ گیا، اسلام آباد پہنچ کر یہ جیکٹ میں نے ایک نالے میں رکھی اور شاہد منیر نامی شخص کے پاس آگیا اور اسے جیکٹ کے بارے میں بتایا اور وہ جیکٹ اس کے حوالے کردی جسے اس نے اپنی دکان پر رکھ دیا۔

کچھ دن بعد پیغام آیا کہ آپ کے پاس دو تین دن میں عثمان نامی شخص افغانستان سے آئے گا، کچھ دن بعد اس نے یہاں پہنچ کر اپنی تصویر بھیجی، میں نے وہ جگہ پہچان لی اور اس کو اپنے ساتھ لے آیا، ایک دو دن وہ میرے ساتھ رہا، گھر والوں کو بتایا کہ یہ مہمان ہے، وہاں سے میں اسے منیر نامی شخص کے پاس لے آیا، وہاں بھی یہ ایک دو دن رہا اور پھر محمد زالی نے کمرہ کرایہ پر لیا جہاں یہ رہتا تھا، کچھ دن گزرنے کے بعد میں نے اسے کہا کہ اپنے رہنے کی جگہ کا خود بندوبست کرو، جمعہ کے دن محمد زالی نے مجھے کال کی کہ جی الیون کچہری میں جانا ہے، وہاں پولیس والے بہت زیادہ ہوتے ہیں، منگل کی صبح دس بجے میں نے شاہ منیر کو فون کیا، شاہ منیر سے جیکٹ لی اور محمد زالی کے ہمراہ خودکش بمبار کو جیکٹ پہنائی، جیکٹ پہنانے کے بعد قاری عثمان جو خودکش بمبار تھا، اس نے دعا کرائی، اس کے بعد وہ بائیکیا پر بیٹھ کر جی الیون کچہری گیا اور ہمیں ایک بجے اطلاع ملی کہ اس نے خودکش حملہ کردیا ہے۔“

متعلقہ آرٹیکل

Back to top button