چین کا جاپانی وزیرِاعظم کے "غلط بیانات” پر سخت ردِعمل، اقوام متحدہ کے سربراہ کو خط ارسال

چین کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے فُو کونگ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹر ی جنرل انتونیو گوتریش کو ایک باضابطہ خط ارسال کیا ہے، جس میں جاپان کی وزیرِاعظم سانائے تاکائچی کے حالیہ "غلط اور اشتعال انگیز” بیانات پر چین کا مؤقف تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔شنہوا کےمطابق یہ خط جنرل اسمبلی کی سرکاری دستاویز کے طور پر تمام رکن ممالک میں گردش کیا جائے گا۔فُو کونگ کے مطابق تاکائچی نے جاپانی پارلیمنٹ میں بات کرتے ہوئے تائیوان سے متعلق اشتعال انگیز اور غیر معمولی مؤقف اختیار کیا۔
خط میں کہا گیا کہ1945 میں جاپان کی شکست کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسی جاپانی رہنما نے سرکاری فورم پر “تائیوان میں کوئی بھی ہنگامی صورتِ حال، جاپان میں ہنگامی صورتِ حال” کے مترادف قرار دیا ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ کسی موجودہ جاپانی وزیرِاعظم نے تائیوان کے مسئلے میں عسکری مداخلت کا عندیہ دیا ہے۔اور یہ بھی پہلی بار ہے کہ جاپان نے چین کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکی دی ہے، جو چین کے بنیادی مفادات کے خلاف ہے۔چینی مندوب نے کہا کہ یہ بیانات "انتہائی خطرناک، غلط اور بدنیتی پر مبنی” ہیں۔
چین کی بارہا سفارتی کوششوں اور احتجاج کے باوجود جاپان نے اپنے مؤقف سے نہ رجوع کیا ہے اور نہ ہی معذرت کی ہے، جس پر چین نے شدید عدم اطمینان اور سخت مخالفت کا اظہار کیا ہے۔خط میں مزید کہا گیا کہ تاکائچی کے بیانات بین الاقوامی قانون اور عالمی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور جنگِ عظیم دوم کے بعد کے عالمی نظام کو کمزور کرتے ہیں۔
فُو کونگ نے کہا کہ یہ بیانات نہ صرف 1.4 ارب چینی عوام کے لیے کھلی اشتعال انگیزی ہیں بلکہ ان ایشیائی اقوام کے لیے بھی تکلیف دہ ہیں جنہوں نے ماضی میں جاپانی جارحیت کا سامنا کیا۔انہوں نے واضح کیا کہ تائیوان چین کا مقدس علاقہ ہےاور تائیوان کے مسئلے کو حل کرنے کا اختیار صرف چینی عوام کا ہے، کسی بھی بیرونی طاقت کی مداخلت ناقابلِ قبول ہے۔
چینی نمائندے نے خبردار کیا کہ اگر جاپان نے تائیوان کے معاملے میں عسکری مداخلت کی کوشش کی تو اسے جارحیت تصور کیا جائے گا اور چین اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے دفاع کا بھرپور حق استعمال کرے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ جاپان بطور جنگِ عظیم دوم کا شکست خوردہ ملک، اپنے تاریخی جرائم کا سنجیدگی سے جائزہ لے، تائیوان کے معاملے پر کیے گئے سیاسی وعدوں کی پاسداری کرے، اور فوری طور پر اپنے "اشتعال انگیز اور غلط بیانات” واپس لے۔



