عالمی

سعودی عرب باضابطہ طور پر امریکا کا نان نیٹو اہم اتحادی قرار

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ باضابطہ طور پر سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی قرار دے گا جو دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات میں قابل ذکر اضافہ ہے۔ اردو نیوز کےمطابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے کے بارے میں سعودی ولی عہد کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں عشائیہ کے دوران بتایا۔ انہوں نے کہا کہ آج رات مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سعودی عرب کو باضابطہ طور پر ایک بڑا نان نیٹو اتحادی قرار دیتے ہوئے ہم اپنے فوجی تعلقات کو ایک نئی بلندی پر لے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ یہاں اس کے بارے میں پہلی بار بتا رہے ہیں کیونکہ وہ آج رات کے لیے اس کو تھوڑا خفیہ رکھنا چاہتے تھے۔ اہم نان نیٹو اتحادی کا درجہ ملنے سے امریکا سعودی عرب تعلقات کے گہرے فوجی تعاون کی نئی راہیں ہموار ہوں گی اور اس کی ایک مضبوط علامتی اہمیت ہو گی جس بارے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس سے امریکا سعودی دفاعی ہم آہنگی کو نئی بلندیوں تک لے جایا جائے گا۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گرمجوش اور شاندر استقبال پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم گھر جیسا محسوس کر رہے ہیں۔

ولی عہد نے سعودی عرب اور امریکا کے تاریخی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ یہ شراکت داری نو دہائیوں پر محیط ہے جب امریکی صدرفرینکلن ڈی روز ویلٹ اور جدید سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز کی ملاقات ہوئی تھی۔ سعودی ولی نے دونوں ممالک کے آنے والے سنگ میل کی جانب اشارہ کیا کہ امریکا اپنی 250 ویں سالگرہ کے قریب ہے جبکہ سعودی عرب اپنی 300 ویں سالگرہ کے قریب ہے اور یہ تقریبات دونوں ممالک کے مشترکہ تعاون کو اجاگر کرتی ہیں۔ سعودی ولی عہد نے تاریخی اتحاد کے پہلو پر بات کرتے ہوئے دوسری جنگ عظیم، سرد جنگ، شدت پسندی، دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ کے دوران مشرکہ کوششوں کو اجاگر کیا۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آج دو طرفہ تعاون کے نئے مرحلے کا آغاز ہے جس میں معاشی تعلقات غیر معمولی شعبوں تک پھیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج کا دن خاص ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا اور سعودی عرب کا معاشی تعاون بہت سے شعبوں میں بڑا اور وسیع ہے اور ہم کافی معاہدوں پر دستخط کر رہے ہیں جس سے بہت سے شعبوں میں تعلقات کو گہرا کرنے کے دروازے کھل سکتے ہیں اور ہم اس پر کام کریں گے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ولی عہد کی قیادت اور شراکت داری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دورہ امریکا کے دوران بڑے معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں سول جوہری توانائی، نایاب معدنیات اور مصنوعی ذہانت کے منصوبے شامل ہیں اور انھوں نے ان معاہدوں میں ہونے والی سرمایہ کاری کو بھی غیر معمولی قرار دیا۔

متعلقہ آرٹیکل

Back to top button