قومی

آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ کی تجویز مسترد کرتا ہوں،عوامی نمائندے قانون اور عوام کے سامنے جواب دہ ہیں، سردار ایاز صادق

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت کسی بھی قسم کا استثنیٰ لینے کی تجویز کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی شخص چاہے اس کا منصب کچھ بھی ہو،قانون سے بالاتر نہیں ہونا چاہیے۔ یہ بیان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین محمود بشیر ورک کی جانب سے ایک تجویز کے جواب میں آیا جوانہوں نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی برائے قانون و انصاف کے مشترکہ اجلاس کے دوران پیش کی ۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی برائے قانون و انصاف کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران ایک تجویز پیش کی گئی کہ آئینی عہدیداران بشمول چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کو بھی آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ فراہم کیا جائے۔اتوار کوقومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق یہ تجویز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین محمود بشیر ورک نے پیش کی۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ چونکہ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے عہدے آئینی نوعیت کے حامل ہیں، اس لیے انہیں بھی وہی استثنیٰ حاصل ہونا چاہیے جو گورنرز کو آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت حاصل ہے۔جب یہ تجویز سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے علم میں لائی گئی تو انہوں نے اس پر واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے استثنیٰ لینے کی تجویز کو قطعی رد کرتے ہوئے کہا کہ جوابدہی اور شفافیت ہی جمہوری طرز حکمرانی کا بنیادی ستون ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وہ نہ خود کسی قسم کا استثنیٰ چاہتے ہیں اور نہ ہی اپنے عہدے کے لیے اسے قبول کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں سب سے پہلے عوام کا نمائندہ ہوں اور اس کے بعد ایک عہدیدار ہوں، میں کسی قسم کا استثنیٰ نہ چاہتا ہوں اور نہ ہی کبھی قبول کروں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام عوامی عہدیداران کو قانون کے تابع اور عوام کے سامنے جواب دہ ہونا چاہیے یہی جمہوری اصول اور پارلیمانی اقدار کا تقاضا ہے۔

متعلقہ آرٹیکل

Back to top button