پالیسی کو کاروبار کرنے میں آسانی، برآمدات کے فروغ اور صنعتی روابط کو مضبوط بنانے پر مرکوز ہونا چاہیے،افتخار علی ملک

سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے میکرو اکنامک اصلاحات کے لیے حکومت کی جاری کوششوں کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پالیسی کو کاروبار کرنے میں آسانی، برآمدات کے فروغ اور صنعتی روابط کو مضبوط بنانے پر مرکوز ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم نو اور منصفانہ و جامع اقتصادی ڈھانچے سے نہ صرف متوازن ترقی ممکن ہو گی بلکہ ملک خود انحصاری، معاشی لچک اور سماجی خوشحالی کی راہ پر بھی گامزن ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی اقتصادی رجحانات بین الاقوامی منڈیوں کے ساتھ صنعتوں کے زیادہ سے زیادہ انضمام کا تقاضا کرتے ہیں اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پالیسیوں کو از سر نو تشکیل دینا چاہیے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنائے، کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرے اور صنعتی شعبوں کے درمیان امتیازی سلوک کو ختم کرے تاکہ پائیدار سرمایہ کاری کو راغب اور روزگار کو فروغ دیا جا سکے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ منصفانہ مسابقت، شفافیت اور پالیسیوں میں تسلسل سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے اور مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے ایسی یکساں پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا جو طویل مدتی اقتصادی استحکام کے حصول کے لیے جدت، جدید کاری اور برآمدی تنوع کو فروغ دینے میں معاون ہوں۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو کریڈٹ تک آسان رسائی، ٹیکس میں ریلیف اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے پروگراموں کے ذریعے ترجیح دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ اصلاحاتی اقدامات میں حکومت کے ساتھ شراکت کے لیے تیار ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سپیشل زون کے اندر صنعتوں کو ٹیکس مراعات کی فراہمی اور زون سے باہر انہی صنعتوں کے لیے ٹیکس کے مختلف نظام سے کاروبار کے لیے غیر مساوی میدان وجود میں آتا ہے اور مارکیٹ میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔



