ٹی ٹی پی کی سرپرستی بند نہ ہوئی تو افغانستان سے تعلقات کبھی معمول پر نہیں آسکتے: خواجہ آصف

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے افغانستان کی جانب سے ٹی ٹی پی کی سرپرستی بند ہونے تک ہمارے ان کے ساتھ کبھی تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان سے ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ رات ایک عبوری معاہدہ طے پایا ہے، قطر اور ترکیےکی ثالثی میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان عبوری معاہدے کو ارینج کیا، مذاکرات کا ایک اور راؤنڈ 6 نومبر کو ہوگا جس میں معاہدے کا طریقہ کار طے کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مطالبہ یہ ہےکہ افغان سزرمین سے پاکستان میں دراندازی بند ہو، یہ دراندازی آج بھی کسی ناکسی صورت میں جاری ہے، میں ساری افغان حکومت کو الزام نہیں دوں گا، اس کی پشت پناہی میں افغان حکومت میں شامل بہت سے لوگ ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے اس وقت سیز فائر ہولڈ کی ہوئی ہیں، اس سیز فائر کو جاری رکھنے کا معاہدہ ہوا، افغانستان کی طرف سے خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور ہم اس کا جواب بھی دے رہے ہیں، معاہدے کی مانیٹرنگ اور ویری فیکیشن کا ایک مکینزم طے پانا ہےتاکہ سارے فریق اس معاہدے کی پابندی کریں، خصوصاً افغان سائیڈ پر اس معاہدے کی کہیں بھی خلاف ورزی نا ہو، ان کی سرپرستی میں جو لوگ وہاں رہ رہے ہیں وہ پاکستان میں دراندازی نا کریں۔
وزیر دفاع نے کہا ہمارا مطالبہ ہےکہ ہمسایوں کی طرح رہنا ہے تو وہ تبھی ممکن ہےکہ ٹی ٹی پی کی سرپرستی مکمل بند ہو، ٹی ٹی پی کی سرپرستی بند نہ ہوئی تو ہمارے افغانستان سے تعلقات کبھی معمول پر نہیں آ سکتے، 6 نومبر کو استنبول میں ورکنگ گروپ کے اجلاس میں مکینزم کی شکل آہستہ آہستہ سامنے آئے گی، ہمیں اپنے ثالثوں قطر اور ترکیے کے ساتھ رشتہ بڑا عزیز ہے، ہم چاہتے ہیں ان مذاکرات کا سہرا ثالثوں کے سر آئے اور ان کی کاوشیں کامیاب ہوں۔
ان کا کہنا تھا ہمارا مطالبہ ہے کہ اس معاہدے کی عملی صورت سامنے آئے، اس پر تھوڑی سی پیشرفت بھی ہوئی ہے، دراندازی جب تک ختم نہیں ہو گی اس معاہدے کا اثر نہیں ہوگا، تھوڑی بہت روشنی کی کرن ثالثوں کے دباؤ کے سبب نظر آتی ہے، افغانستان سے دراندازی نہ ہونے کی ضامنوں کی گارنٹی تک ہمارا اعتبار کرنا تھوڑا مشکل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کے معاملات پر وزیراعلیٰ کے بیانات آنا مایوس کن ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی کی سلامتی کے منافی ہیں، یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے، نیازی لا جس کے تحت خیبر پختونخوا کی حکومت چل رہی ہے یہ نہیں چلے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کسی کی ذات کی جنگ نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لا نہیں ہو گا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں، میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہیے، اگر وزیراعلیٰ نیازی لا کے تحت چلنا چاہتے ہیں تو پاکستان کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں، انسان آتے جاتے رہتے ہیں، پاکستان 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کی سوچ نیازی لا کے تابع نہیں وسیع ہونی چاہیے، یہ ایک شخص کے ارد گرد پاکستان کی بقاء کو داؤ پر لگا رہے ہیں، یہ بالواسطہ دہشت گردی کی ایک طرح سے معاونت کر رہے ہیں، وہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات میں پاکستان کے بجائے افغانستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔



