امریکا کے ساتھ تعلقات میں نئی جہتیں، چین کے ساتھ دیرینہ شراکت داری اور سعودی عرب کے ساتھ سٹریٹجک تعاون مزید مضبوط ہو رہا ہے، وزیرخزانہ محمداورنگزیب

وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں نئی جہتیں، چین کے ساتھ دیرینہ شراکت داری اور سعودی عرب کے ساتھ سٹریٹجک تعاون مزید مضبوط ہو رہا ہے، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ، استحکام اور تحفظ کے لیے پائیدار پالیسیوں اور مالی نظم و ضبط کو قائم رکھناحکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے یہ بات جمعہ کویہاں امریکا کے کریٹیکل منرلز فورم کے صدر رابرٹ لوئیس سٹرئیر سے ملاقات میں کہی، پاکستان میں امریکا کی ناظم الامور نیٹلی بیکر اور وزارت خزانہ و متعلقہ اداروں کے سینئر حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔
ملاقات میں پاکستان کے معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں تعاون کے امکانات، سپلائی چین کے استحکام اور ذمہ دارانہ و پائیدار سرمایہ کاری کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کی مستحکم معاشی سمت اور معاشی اشاریوں میں بہتری پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ، استحکام اور تحفظ کے لیے پائیدار پالیسیوں اور مالی نظم و ضبط کو قائم رکھناحکومت کی اولین ترجیح ہے،معاشی استحکام کی مضبوط بنیاد کے رکھے جانے سے مجموعی کاروباری فضا بہتر ہوئی ہے اور عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے سے مثبت اشارے ملے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے معیشت میں گہری ڈھانچہ جاتی اصلاحات شروع کی ہیں جن میں بجلی کے شعبے کی تنظیم نو، ٹیکس نظام میں بہتری، ٹیکس نیٹ کی توسیع اور مالیاتی استحکام کے لیے جامع روڈمیپ شامل ہے۔انہوں نے وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی یونٹ کے قیام اور اس اقدام کے ذریعے پالیسی سازی کو انتظامی امور سے الگ کر کے گورننس کو بہتر بنانے کے حکومتی عزم کا بھی ذکر کیا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے 24 سرکاری اداروں کو نجکاری کمیشن کے سپرد کر دیا ہے تاکہ سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکے اور مالی نظم و ضبط کو مضبوط کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت عالمی تعلقات کے مثبت موڑ پر کھڑا ہے اور امریکا کے ساتھ تعلقات میں نئی جہتیں، چین کے ساتھ دیرینہ شراکت داری اور سعودی عرب کے ساتھ سٹریٹجک تعاون مزید مضبوط ہو رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے معدنیات اور کان کنی کے شعبوں کو پاکستان کی معیشت میں نئے امکانات اور تبدیلیوں کا نقیب اور پاکستان کو درآمدی معیشت سے برآمدی معیشت پر مبنی ترقی کے راستہ و ضامن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط منرل پالیسی کے ذریعے بار بار پیش آنے والے بیرونی خسارے کے دبائو سے نکلا جا سکتا ہے اور عالمی اداروں پر انحصار کم کیا جا سکتا ہے۔
ملاقات کے دوران امریکا کے کریٹیکل منرلز فورم کے صدر رابرٹ لوئیس سٹرئیر نے فورم کے اغراض و مقاصد بالخصوص امریکی حکومت کے تعاون سے دنیا بھر بالخصوص ترقی پذیر منڈیوں میں شفاف اور محفوظ معدنی سپلائی چین کے فروغ میں فورم کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ فورم کی توجہ تانبے اور اینٹی مونی جیسی نایاب دھاتوں پر مرکوز ہے تاکہ ان دھاتوں میں سرمایہ کاری سے مالی و سکیورٹی خطرات پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کی منتقلی، آئی پی کے تحفظ اور امریکہ کے نجی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
امریکی وفد نے پاکستان کے سائنس، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں ٹیلنٹ کو ملک کا اہم اثاثہ و طاقت قرار دیا اور کریٹیکل منرل کی ترقی کے اعتبار سے پاکستان کو آنے والے وقتوں میں خطے میں ایک مرکز کے طور پر ابھرتا ہوا ظاہر کیا۔ امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے پاکستان میں امریکی تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں سفارتخانے کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ معدنیات کے شعبے میں مضبوط سرمایہ کار اعتماد اور موزوں ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت ہے۔
سوالات کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان قانونی و ریگولیٹری اصلاحات پر کام کر رہا ہے اور حکومت کریٹیکل منرلز فورم کی جانب سے تعاون کے لیے باضابطہ تجاویز کا خیرمقدم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فورم کی جانب سے ایک تفصیلی فریم ورک پیش کیے جانے کو سراہے گا اور اس کا ذمہ دارانہ سرمایہ کاری اور باہمی مفاد کے اصولوں کے مطابق جائزہ لے گا۔
وزیر خزانہ نے امریکی وفد کو واشنگٹن میں اپنی حالیہ ملاقاتوں کے دوران ڈی ایف سی اور آئی ایف سی سمیت کئی عالمی مالیاتی اداروں سے بات چیت اور ان کی پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے ارادوں سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے امریکی سفارتخانے کی معاونت پر شکریہ بھی ادا کیا۔ فریقین نے معدنیات کے شعبے میں تعاون کو جاری رکھنے اور اسے پاکستان کے اقتصادی اصلاحاتی ایجنڈے اور پائیدار ترقی کے مشترکہ اہداف سے ہم آہنگ رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔



