وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیرِ صدارت اجلاس

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیرِ صدارت جمعرات کو سنٹرل پولیس آفس کوئٹہ میں لیویز فورس کے پولیس میں انضمام، پولیس فورس کو مزید فعال ومتحرک بنانے اور انسدادِ دہشت گردی کے لئے اس کے کردار کو مؤثر بنانے کے حوالہ سے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محمد طاہر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، سیکرٹری خزانہ عمران زرکون، ایڈیشنل سیکرٹری چیف منسٹر سیکرٹریٹ محمد فریدون اور دیگر اعلیٰ پولیس حکام نے شرکت کی ،
آئی جی پولیس بلوچستان نے محکمہ جاتی بریفنگ دیتے ہوئے پولیس کو درپیش چیلنجز، مسائل اور تجاویز پر روشنی ڈالی ،اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ لیویز فورس کے پولیس میں منظم انضمام کو تیز کیا جائے گا تاکہ فورسز کی آپریشنل یکسانیت اور مربوط صلاحیت میں اضافہ ہو پولیس اور سی ٹی ڈی کے درمیان آپریشنل رابطے کو مزید مؤثر بنایا جائے گا جس سے بروقت انٹیلی جنس بنیاد پر کارروائیوں کی صلاحیت بڑھے گی ،اجلاس میں پولیس کی کرائم برانچ اور لیگل برانچ کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ جرائم کے خاتمہ ، تفتیش اور عدالتی کارروائیوں میں بہتری لائی جا سکے بی ایریا کو اے زون میں منتقل کیے جانے کے تناظر میں پولیس کی آئندہ ذمہ داریوں سے نمٹنے کے لیے تیاریاں تیز کرنے اور لاجسٹک، انفارمیشن اور مین پاور کے انتظامات بروقت مکمل کرنے پر اتفاق کیا گیا ،
اجلاس میں محکمہ پولیس میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی میرٹ پر محکمہ جاتی بھرتی کی بھی تجویز پیش کی گئی۔ پولیس کو جدید ٹیکنالوجی، فرانزک سہولیات، مواصلاتی نظام اور انفارمیشن سسٹمز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ تفتیشی و آپریشنل صلاحیت میں خاطرخواہ اضافہ ہو، اسپیشل آپریشنل ونگ اور اسپیشل سیکورٹی ونگ کو بھی مزید فعال اور مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ انسدادِ دہشت گردی میں فوری، درست اور موثر ردعمل ممکن بنایا جا سکے اجلاس میں طے پایا کہ پولیس افسران و جوانوں کی تربیت کے لیے جدید تربیتی کورسز، سیمینارز اور مشترکہ ڈرلز کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اجلاس میں پولیس کے خصوصی ونگز کے چالیس فیصد رائج الوقت الاؤنس کو 2022 کی رننگ پیکج پر لاگو کرنے کی منظوری دی گئی اور شہداء کے اعزاز اور اہلِ خانہ کے تحفظ کے لیے شہداء پیکج کو بہتر اور جامع بنانے کا فیصلہ کیا گیا اجلاس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ پولیس اور متعلقہ اداروں کو حسبِ ضرورت تمام وسائل، مالی و انتظامی معاونت اور جدید ساز و سامان فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنی ذمہ داریاں موثر انداز میں انجام دے سکیں۔
اجلاس کے دوران وزیرِ اعلیٰ نے بھاگ میں دہشت گردوں کے حملے میں پولیس کے افسران اور جوانوں کی شجاعت اور قربانیوں کو سلام پیش کیا گیا، انہوں نے کہا کہ زخمی اہلکار وں کو طبی امداد کے لیے کراچی ریفر کیا گیا ہے اور انہیں بہترین ممکن طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ،وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ سیاسی قیادت ہر لمحہ فورسز کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہے تا کہ ہر افسر اور جوان کو یہ احساس ہو کہ ریاست ان کے ساتھ ہے انہوں نے کہا کہ سول آرمڈ فورسز کی جدوجہد قابلِ ستائش ہے اور ان کی مشکلات کو دور کرنا انہیں بہتر تربیت اور جدید اسلحہ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،مربوط اپروچ ہی دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کی ضمانت ہے، انہوں نے بھاگ ناڑی میں شہید ہونے والے پولیس انسپکٹر لطف کھوسہ اور دیگر بہادر افسران و جوانوں کی قربانیوں کو قوم پر قرض قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست ان کی خدمات کی قدر کرتی ہے ا ور اہلِ خانہ کی ہر ممکن مدد کرے گی ،
وزیرِ اعلیٰ نے آئی جی پولیس اور فورسز کو مکمل سیاسی، انتظامی اور اخلاقی حمایت کی یقین دہانی کرائی انہوں نے کہا کہ بحالی امن کے لئے پولیس کو بااختیار دیکھنا چاہتے ہیں اجلاس کے اختتام پر وزیرِ اعلیٰ نے شرکاء کو ہدایت کی کہ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں پر فوری عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور ہر اقدام شفاف، مؤثر اور آپریشنل ضروریات کے مطابق کیا جائے،قبل ازیں سنڑل پولیس آفس پہنچنے پر پولیس کے چاق و چوبند دستہ نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو سلامی دی اور گارڈ آف آرنر پیش کیا، وزیر اعلیٰ نے یادگار شہداء پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی انہوں نے شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا بھی کی۔



