امریکہ اور چین کے درمیان محصولات میں کمی کا معاہدہ،شی جن پنگ کے ساتھ ہونے والی ملاقات بہت بڑی کامیابی ہے،ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےاپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کو بہت بڑی کامیابی قرار دیا ہے ۔ ٹرمپ نے جمعرات کو امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت امریکہ چین پر عائد محصولات کو 57 فیصد سے کم کر کے 47 فیصد کرے گا، بدلے میں چین نایاب معدنیات کی برآمد جاری رکھے گا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ چین بڑی مقدار میں امریکی سویابین خریدے گا اور فینٹینیل کی سمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی کرے گا۔ یہ معاہدہ کم از کم ایک سال تک نافذ العمل رہے گا۔جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہونے والے اے پی ای سی اجلاس کے موقع پر ہونے والی دو گھنٹے کی ملاقات 2019 کے بعد دونوں رہنماؤں کی پہلی بالمشافہ ملاقات تھی۔ٹرمپ نے شی جن پنگ کو ایک طاقتور ملک کے بااثر رہنماکے طور پر سراہا اور کہا کہ ملاقات کے دوران کئی معاملات حتمی مرحلے تک پہنچ گئے۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ دونوں رہنما ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کریں گے۔ٹرمپ نے کہا کہ میں اپریل میں چین جاؤں گا، اور وہ اس کے بعد کسی وقت یہاں آئیں گے، چاہے وہ فلوریڈا، پام بیچ یا واشنگٹن ڈی سی ہو۔
انہوں کہا کہ جب چین کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا اعلان عوام کے سامنے آئے گا تو ہمارے سویابین کسان بہت خوش ہوں گے، نہ صرف اس سیزن کے لیے بلکہ آنے والے کئی سالوں تک کے لیے بھی۔یاد رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں امریکی زرعی شعبہ بھی زد میں آ یا ہوا ہے،چین کے سویابین کے کاشتکار امریکی محصولات سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ 2025 کی پہلی ششماہی میں چین کے ساتھ تجارت میں 2024 کی اسی مدت کے مقابلے میں 3 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔
روایتی طور پر چین امریکی سویابین کا سب سے بڑا خریدار رہا ہے، جس نے 2024 میں کل پیداوار کا تقریباً نصف خریدا تھا۔تاہم، چین کی جانب سے سویابین پر جوابی محصولات لگائے جانے کے بعد مئی سے امریکہ کی سویابین فروخت تقریباً بند ہو گئی۔برازیل اور ارجنٹینا نے فوری طور پر یہ خلا پُر کرنے کی کوشش کی۔امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے گزشتہ ہفتے چینی حکام کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے دوران سویابین کے کسانوں کے خدشات کے موضوع پر براہِ راست بات کی تھی۔



