نریندر مودی مسلمانوں کے مذہبی و ثقافتی ورثے کو نشانہ بنا کر فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے میں مصروف ہے،ٹائمز آف انڈیا

مسلم ثقافت اور ورثے پر حملہ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کی فرقہ وارانہ سیاست کی کھلی مثال ہے، مودی مسلمانوں کے مذہبی اور ثقافتی ورثے کو نشانہ بنا کر فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے میں مصروف ہے۔تفصیلات کے مطابق انتہا پسند مودی جبراً مسلمانوں کی شناخت مٹا کر بھارت کو ہندو راشٹر میں بدلنے کے ایجنڈے پر گامزن ہے، مساجد کو شہید اور مسلمانوں سے منسوب شہروں کے نام بدلنا سفاک مودی کی ہندو ووٹ بینک سیاست کا ثبوت ہے۔
دی ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے لکھیم پور کھیری کے علاقے مصطفی ٰآباد کا نام کبیر دھام رکھنے کا اعلان کیا ہے،مقامی ہندوؤں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے مصطفیٰ آباد کا نام کبیر دھام رکھا جائے گا ۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ ماضی میں مسلمان حکمرانوں نے ایودھیا کا نام فیض آباد، پریاگ راج کا الہ ٰآباد اور کبیر دھام کامصطفیٰ آباد رکھا تھا، مودی حکومت تاریخی مقامات کے نام ہندو مذہب سے منسوب کرنے کی مہم جاری رکھے گی ، فنڈز اب قبرستانوں کی چاردیواری کی تعمیر کے بجائے ہندو عقیدے اور ورثے کی ترقی کےلئے استعمال ہوں گے۔
بی جےپی کی مہم محض ناموں کی تبدیلی نہیں بلکہ مسلمانوں کی تاریخ اور ان کے وجود کو مٹانے کی سازش ہے، مودی کا نعرہ ’’ سب کا ساتھ، سب کا وکاس عملی طور پر سب کو مٹاؤ، ایک کا راج میں تبدیل ہو چکا ہے۔بھارتی مسلمان مودی کی سرپرستی میں ریاستی سطح پر جاری نفرت، انتقام اور فرقہ وارانہ تقسیم کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔



