وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان سے یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی ترقی کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات، یورپی پارلیمنٹ کا جی ایس پی پلس فریم ورک کے تحت پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری کے عزم کا اعادہ

وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان سے یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے ترقی کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پیر کو ملاقات کی ۔ وفد کی قیادت لوکاس منڈل (آسٹریا) نے کی جبکہ دیگر ارکان میں رابرٹ بیڈرو (پولینڈ)، جوآن فرنینڈو لوپیز ایگیولر (سپین)، ٹوماس زیڈیچوسکی (چیکیہ) اور مارک جونگن، کرسچن ایڈوائزر، جینیٹا کجکووا اور ٹریسا پائولا ڈی فیگیریڈو شامل تھی ۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے وفد کے ساتھ جامع بات کی اور انہیں وزارت تجارت اسلام آباد کا دورہ بھی کروایا۔ پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر ریمنڈاس کروبلس بھی وفد کے ہمراہ تھے۔ملاقات میں یورپی یونین-پاکستان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے مسلسل عزم پر زور دیا گیا، خاص طور پر جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز پلس (جی ایس پی پلس) فریم ورک کے تحت جس نے پاکستان میں پائیدار تجارت، ترقیاتی تعاون اور انسانی حقوق کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے جام کمال خان نے دورہ کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کا دیرینہ شراکت داری پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان جامع اقتصادی ترقی، گڈ گورننس اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے وفد کو جی ایس پی پلس مانیٹرنگ فریم ورک کے تحت پاکستان کی حالیہ کامیابیوں کے بارے میں آگاہ کیا، جس میں انسانی حقوق، لیبر ریفارمز، کلائمیٹ ایکشن اور ادارہ جاتی مضبوطی کے حوالے سے اہم پیش رفت پر روشنی ڈالی۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان کو 2026-2028 کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے لیے منتخب کیا گیا ہے جو بات چیت اور کثیرالجہتی انسانی حقوق کے تعاون کو آگے بڑھانے میں اس کے تعمیری کردار پر عالمی اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ جام کمال خان نے وفد کو بتایا کہ پاکستان نے شادی کی قانونی عمر کو ہم آہنگ کیا ہے اور چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2025 جیسے تاریخی قوانین منظور کیے ہیں۔ دیگر اہم قانون ساز اقدامات میں صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کے لیے کمیشن کا قیام، اقلیتوں کے لیے آنے والا قومی کمیشن، اور بین المذاہب ہم آہنگی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے پاکستان کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے ۔
انہوں نے ہائی ٹیکسیشن، توانائی کی لاگت اور شرح سود سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکومت کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا-جام کمال نے کہا کہ پاکستان کا معاشی مستقبل صنعتی توسیع، ہنرمندی کی ترقی اور انسانی وسائل کو بااختیار بنانے میں مضمر ہے، کیونکہ پاکستان کی 250 ملین آبادی میں سے 60 فیصد سے زائد کی عمر 30 سال سے کم ہے ۔وفاقی وزیر نے یورپی یونین کی سرمایہ کاری کے لیے امید افزاء شعبوں پر بھی روشنی ڈالی جن میں زراعت، فوڈ پروسیسنگ، بیجوں کی ترقی، ویلیو ایڈڈ برآمدات، مینوفیکچرنگ، ایس ایم ایز اور ای کامرس کے شعبے شامل ہیں ۔
انہوں نے یورپی کمپنیوں کو پاکستان کے ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی، پائیدار کاشتکاری اور فوڈ چین انوویشن میں شراکت داری کی دعوت دی۔وزیر تجارت نے پارلیمانی وفد کے ساتھ اہم تجارتی خدشات بھی اٹھائے جن میں جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان کی ایتھنول کی برآمدات پر ڈیوٹی کی رعایتوں کو واپسی ہے جس نے دیہی معاش اور کاشت کار برادریوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس کے علاوہ باسمتی چاول کی جغرافیائی اشارے (جی آئی) رجسٹریشن کے مسئلہ پر بھی بات چیت کی گئی۔ وفاقی وزیر تجارت نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ فیصلے کو یقینی بنائے جو پاکستان کے ورثے کو تسلیم کرے اور عالمی سطح پر مشہور چاول کی اقسام کے حقدار دعوے کو تسلیم کرے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں مسائل پاکستان کی دیہی معیشت اور لاکھوں کسانوں کی روزی روٹی کے لیے اہم ہیں، خاص طور پر حالیہ سیلاب کے نتیجے میں جس نے زرعی شعبے کو متاثر کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان یورپی یونین کی تکنیکی مدد اور استعداد کار میں اضافے کا منتظر ہے تاکہ اس کی صلاحیت کو مضبوط کیا جا سکے ۔وزارت تجارت اور انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (آئی پی او) کے سینئر حکام نے وفد کو بتایا کہ پاکستان نے میڈرڈ پروٹوکول آن ٹریڈ مارکس اور ماراکیچ ٹریٹی جو بصارت سے محروم افراد سے متعلق ہے میں شمولیت اختیار کر لی ہے جس میں پیٹنٹ اور کاپی رائٹس پر مزید اصلاحات جاری ہیں۔
وفد کو بتایا گیا کہ مضبوط آئی پی قوانین سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی ترجیح ہیں۔یورپی پارلیمنٹ کے ممبران نے پاکستان کی تعمیری مصروفیات، بات چیت میں کھلے پن اور اصلاحات اور انسانی سرمائے کی ترقی پر حکومت کی توجہ کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان کی صلاحیت کو تسلیم کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ بات چیت، شفافیت اور شراکت داری میں یورپی یونین پاکستان کی رہنمائی کرتی رہے گی۔
وفد نے امن، تعلیم اور اقتصادی تعاون سمیت عالمی تشویش کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وفد نے پاکستان کی مہمان نوازی کی تعریف کی اور عالمی سطح پر جمہوری اور انسانی حقوق کے تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر اپنے مشاہدات کا اظہار کیا۔



