ٹاپ نیوز

پاکستان ،اردن، انڈونیشیا، تُرکیہ،سعودی عرب ، قطر،ملائشیا، مصر، سمیت عرب لیگ اور او آئی سی کی اسرائیلی کنیسٹ کی مقبوضہ مغربی کنارے پر نام نہاد "اسرائیلی خودمختاری” مسلط کرنے سے متعلق قوانین کے2 مسودوں کی منظوری کی شدید مذمت

پاکستان ،اردن، انڈونیشیا، تُرکیہ، جبوتی، سعودی عرب ،اومان، گیمبیا، فلسطین، قطر، کویت، لیبیا، ملائشیا، مصر، نائجیریا، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) نے اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے پر نام نہاد “اسرائیلی خودمختاری” مسلط کرنے سے متعلق قوانین کے2 مسودوں کی منظوری کی شدید مذمت کی ہے۔مشترکہ اعلامیہ میں اسرائیلی اقدام بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، بالخصوص قرارداد نمبر 2334، کی صریح خلاف ورزی ہے، جس میں 1967ء سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بشمول مشرقی یروشلم کی آبادیاتی ساخت او ر ہیئت میں تبدیلی کے لیے اسرائیلی اقدامات کی مذمت کی گئی ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اعلامیہ میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف کی مشاورتی رائے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیلی قبضہ غیرقانونی ہے اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں بستیوں کی تعمیر اور انضمام کے تمام اقدامات غلط ہیں۔ فریقین نے اعادہ کیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقے پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں ہے۔ اعلا میہ میں 22 اکتوبر 2025 کو بین الاقوامی عدالتِ انصاف کی اُس رائے کا خیرمقدم کیا جس میں اس بات کی توثیق کی گئی کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت پابند ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے، بشمول غزہ میں رہنے والی آبادی کو زندگی کی بنیادی ضروریات فراہم کرے اور اقوامِ متحدہ و اس کے اداروں، بالخصوص فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوامِ متحدہ کے ریلیف و ورکس ایجنسی (UNRWA) کے ذریعے امدادی منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالے۔عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ بھوک کو بطورِ ہتھیار استعمال کرنا ممنوع ہے اور غزہ میں انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے جبری نقل مکانی اور اجتماعی بے دخلی کی ممانعت کی بھی توثیق کی ہے، ایسے اقدامات میں وہ حالات بھی شامل ہیں جن میں آبادی کو ناقابلِ برداشت حالاتِ زندگی میں مبتلا کیا جائے۔عالمی عدالت نے فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل نے اسرائیل کے مشرقی یروشلم پر علاقائی دعوے کو “باطل اور کالعدم” قرار دیا ہے۔ مشترکہ اعلامیہ میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرے، اسرائیل کو اپنی یکطرفہ اور غیرقانونی پالیسیوں سے باز رکھے اور فلسطینی عوام کے اس جائز حق کی حمایت کرے کہ وہ 4 جون 1967ء کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد اور خودمختار ریاست قائم کریں، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو ،یہی راستہ خطے میں پائیدار امن، سلامتی اور استحکام کے قیام کی ضمانت دے سکتا ہے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button