آئرلینڈ میں غیر ملکی تارک وطن پر بچی کے ساتھ زیادتی کا الزام سامنے آنے کے بعد پر تشدد احتجاجی مظاہرے

آئرلینڈ میں غیر ملکی تارک وطن پر دس سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کا الزام سامنے آنے کے بعد دارالحکومت ڈبلن میں پر تشدد احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جن میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ اگرچہ حکام نے مشتبہ شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی لیکن آئرش ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ ملزم کا تعلق ایک افریقی ملک سے ہے جو تقریباً چھ سال قبل آئرلینڈ آیا تھا۔رشیا ٹوڈے کی رپور ٹ کے مطابق احتجاجی مظاہرے کے شرکا نے دارالحکومت ڈبلن کے مضافاتی علاقے میں امیگریشن سینٹر کے باہر جمع ہو کر ہنگامہ آرائی کی۔ انہوں نےپولیس اہلکاروں پر آتش گیر مواد پھینکا اور کم از کم ایک پولیس وین کو آگ لگا دی۔
پولیس نے مظاہرین پر قابو پانے کے لیے اضافی نفری اور واٹر کینن تعینات کیے۔ پولیس نے بتایا کہ مشتبہ شخص کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ افسران کے پاس اس پر باقاعدہ الزام عائد کرنے یا رہا کرنے کے لیے 24 گھنٹے کا وقت ہے۔ وزیراعظم مائیکل مارٹن نے کہا کہ حکام متاثرہ بچی کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں جبکہ بچوں کی حفاظت کرنا ریاست کا بنیادی فرض ہے اور کسی بھی معاملے کی پیچیدگی یا سنگینی سے قطع نظر اس فرض کو پورا کرنا چاہیے ۔
نائب وزیر اعظم سائمن ہیرس نے اس معاملے کوخوفناک قرار دیا لیکن عوام پر زور دیا کہ وہ تحمل سے کام لیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہمارے پاس حقائق کو ثابت کرنے کا موقع ہو اور ایجنسیوں کو بھی اس معاملہ میں اپنے کام کا موقع دیا جائے۔وزیر انصاف جم او کلاگھن نے پولیس پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جمہوریت کی بنیاد پرامن احتجاج ہے، تشدد نہیں ۔



