پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ اور مضبوط شراکت داری جاری ، قومی ایئرلائن کی نجکاری سال کے اختتام سے قبل مکمل ہونے کی توقع ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا سی جی ٹی این کو انٹرویو

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ اور مضبوط شراکت داری جاری ہے، قومی ایئرلائن کی نجکاری سال کے اختتام سے قبل مکمل ہونے کی توقع ہے، جاری مالی سال میں شرح نمو تقریباً 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے، امریکا کے ساتھ ٹیرف مذاکرات کامیابی سے مکمل ہونے سے پاکستانی ٹیکسٹائل خصوصاً ہوم ٹیکسٹائل کے برآمد کنندگان کو نمایاں فائدہ ہوگا ۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر واشنگٹن ڈی سی میں سی جی ٹی این امریکا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔ وزیر خزانہ نے ملک کی معاشی صورتحال، اصلاحات کے پروگرام اور مستقبل کے اقتصادی لائحۂ عمل بارے تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان نے معاشی استحکام کے حوالے سے نمایاں پیش رفت کی ، مالی اور بیرونی کھاتوں میں بہتری آئی ، روپے کی قدر مستحکم رہی ، زرمبادلہ کے ذخائر اڑھائی ماہ کی درآمدات کے برابر ہو گئے اور مہنگائی کی شرح ایک ہندسی ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کی گئی ہے جبکہ تین بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں فِچ، ایس اینڈ پی اور موڈیز نے تقریباً تین سال بعد پاکستان کی معاشی درجہ بندی میں بہتری ظاہر کی ۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف کے توسیعی مالیاتی پروگرام کے تحت دوسری جائزہ رپورٹ مکمل ہو چکی ہے جس کے بعد سٹاف سطح معاہدہ طے پا یا ۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومت کے جاری اصلاحاتی اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا جن میں ٹیکس نظام، توانائی کے شعبے، سرکاری اداروں کی نجکاری اور مالی نظم و ضبط سے متعلق اصلاحات شامل ہیں۔وزیرِ خزانہ نے نجکاری پروگرام کی بحالی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران پہلی ٹرانزیکشن مکمل ہو چکی جس کے تحت ایک نجی بینک کو متحدہ عرب امارات کی کمپنی نے خرید لیا ، قومی ایئرلائن کی نجکاری بھی سال کے اختتام سے قبل مکمل ہونے کی توقع ہے۔سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ بہتر معاشی بنیاد کے باعث پاکستان دو سال سے زائد وقفے کے بعد دوبارہ بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ۔
حکومت نے مشرقِ وسطیٰ کے بینکوں سے قرض حاصل کیا اور سال کے اختتام سے قبل پہلا پانڈا بانڈ جاری کرنے کی تیاری مکمل کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ستمبر میں 50 کروڑ ڈالر کے یورو بانڈ کی ادائیگی بروقت کی اور آئندہ اپریل میں 1.3 ارب ڈالر کی ادائیگی کے لیے بھی پُرعزم ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حالیہ سیلاب اور موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے بڑا چیلنج ہے، اگرچہ چاول اور کپاس کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، تاہم موجودہ مالی سال میں شرح نمو تقریباً 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
چین کے ساتھ تعلقات بارے بات کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ اور مضبوط شراکت داری جاری ہے، حالیہ دورۂ بیجنگ کے دوران سی پیک فیز 2.0 کا آغاز کیا گیا جس میں صنعتی تعاون، خصوصی اقتصادی زونز اور نجی شعبے کی شراکت داری پر توجہ دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کے دورے کے دوران 24 مشترکہ سرمایہ کاری معاہدے طے پائے جن میں کان کنی، زراعت، آئی ٹی، مصنوعی ذہانت اور دواسازی کے شعبے بھی شامل ہیں۔ وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ حکومت ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، وزیراعظم کی قیادت میں تمام سرکاری ادائیگیاں اور نظام ڈیجیٹلائز کیے جا رہے ہیں جس سے شفافیت میں اضافہ اور محصولات کے دائرے میں وسعت آئی ہے، مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا اینالٹکس کے استعمال سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 8.8 فیصد سے بڑھ کر 10.2 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
تجارتی پالیسی پر بات کرتے ہوئے سینیٹر اورنگزیب نے بتایا کہ امریکا کے ساتھ ٹیرف مذاکرات کامیابی سے مکمل ہوئے ہیں جس سے پاکستانی ٹیکسٹائل خصوصاً ہوم ٹیکسٹائل کے برآمد کنندگان کو نمایاں فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی تجارت کو متنوع بنانے کے لیے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھا رہا ہے اور جنوبی۔جنوب تعاون کے فریم ورک کو فروغ دے رہا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ اجلاس اور صدر شی جن پنگ کے عالمی حکمرانی کے اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان خودمختاری، قانون کی بالادستی اور کثیرالجہتی تعاون کے اصولوں کی مکمل حمایت کرتا ہے جو پاکستان کی خارجہ و معاشی پالیسی کا بنیادی حصہ ہیں۔وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان معاشی استحکام، ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور پائیدار و جامع نموکے راستے پر گامزن ہے اور حکومت سرمایہ کاری کے فروغ، مالی نظم و ضبط اور طویل مدتی ترقی کے لیے پُرعزم ہے