قومی

پاکستان کا قانونی ڈھانچہ اسلامی اصولوں اور قومی قوانین پر مبنی ہے، جو ہر بچے کی شناخت، سلامتی اور بہترین مفاد کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے، پاکستان میں بچوں کا تحفظ ایک مقدس فریضہ سمجھا جاتا ہے،سینیٹر فاروق ایچ نائیک

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے بچوں کے حقوق اور فلاح و بہبود کے تحفظ کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا قانونی ڈھانچہ اسلامی اصولوں اور قومی قوانین پر مبنی ہے، جو ہر بچے کی شناخت، سلامتی اور بہترین مفاد کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے، پاکستان میں بچوں کا تحفظ ایک مقدس فریضہ سمجھا جاتا ہے۔ سینیٹ سیکرٹریٹ کے میڈیا ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار 151ویں انٹرپارلیمنٹری یونین (IPU) اسمبلی کے اجلاس میں آئی پی یو کی قائمہ کمیٹی برائے جمہوریت و انسانی حقوق کے رکن سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے غیر قانونی بین الاقوامی گود لینے کے متاثرین بچوں کو تسلیم کرنے اور اس عمل کی روک تھام کے اقدامات” کے موضوع پر اپنے کلیدی خطاب میں کیا۔

ہر سرپرستی یا گود لینے کا معاملہ عدالتی نگرانی میں مکمل احتیاط کے ساتھ عمل میں لایا جاتا ہے، تاکہ کسی بھی قسم کے استحصال یا غیر قانونی عمل کا راستہ روکا جا سکے اور بچوں کے بہترین مفاد کو اولین ترجیح دی جائے۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان نے بچوں کے تحفظ کے لیے مؤثر اور عملی اقدامات کیے ہیں۔ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک خود مختار کمیشن قائم کیا گیا ہے، جو ایک نگران ادارے کے طور پر ملک بھر میں بچوں کی فلاح و بہبود کی نگرانی کرتا ہے۔ اسی طرح، زینب الرٹ، ریسپانس اینڈ ریکوری ایکٹ جیسے سخت قوانین کی منظوری پاکستان کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ بچوں کے اغوا، استحصال اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی اپنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بچوں کے مسائل کی جڑوں جیسے غربت، امتیاز، اور سماجی کمزوری کو ختم کرنے کے لیے بھی جامع اقدامات کر رہا ہے۔

اس مقصد کے لیے ملک میں سماجی تحفظ، تعلیم، اور غربت کے خاتمے کے متعدد پروگرام شروع کیے گئے ہیں، تاکہ معاشی دباؤ کی وجہ سے والدین اپنے بچوں سے جدا ہونے پر مجبور نہ ہوں۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ پاکستان بین الاقوامی معاہدوں، بالخصوص ہیگ ایڈاپشن کنونشن پر عمل درآمد کا پابند ہے، جو گود لینے کے عمل میں شفافیت، اخلاقی اصولوں، اور بچے کے بہترین مفاد کو اولین ترجیح دینے پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے کہا، "قانونی گود لینے کا ہر مرحلہ شفاف ہونا چاہیے، اور ہر قدم پر بچے کے مفاد کو مقدم رکھا جانا چاہیے۔ اس ضمن میں یونیسف، انٹرنیشنل سوشل سروسز اور انٹرپول جیسے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ پاکستان کا تعاون قومی استعداد میں اضافے اور کمزور بچوں کے لیے عالمی حفاظتی نیٹ ورک کے قیام میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے زور دیا کہ پاکستان بچوں، ان کے حیاتیاتی والدین، اور گود لینے والے خاندانوں کے لیے جامع مدد فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے، جس میں نفسیاتی معاونت، قانونی تحفظات، اور معاوضے کے طریقہ کار شامل ہیں۔اپنے خطاب کے اختتام پر سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا، "کسی بھی صورت میں بچوں کی غیر قانونی اسمگلنگ یا غیر اخلاقی گود لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہمیں اپنے قوانین، عالمی تعاون، اور اجتماعی عزم کو مضبوط بنا کر ایک ایسا محفوظ ماحول پیدا کرنا ہے، جہاں ہر بچہ اپنی شناخت، تحفظ، اور محبت بھری پرورش کے حق سے محروم نہ رہے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button