ٹاپ نیوز

خیبر پختونخوا میں ریاست مخالف قیادت نہیں لائی جا سکتی: ڈی جی آئی ایس پی آر

ترجمان پاک فوج نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ریاست مخالف قیادت نہیں لائی جا سکتی۔

پشاور میں میڈیا بریفنگ کے دوران لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری سے سوال ہوا تھا کہ ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ کے پی میں اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیے کے ساتھ نئی قیادت آنے والی ہے اور اس کا سب بڑا ٹارگٹ یہی ہے فوج کو یہاں سے واپس بھیجنا ہے۔

سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب دیا کہ اسٹیبلشمنٹ ریاست کا ایک ادارہ ہے، آپ کیا کہنا چاہ رہے ہیں کہ کیا ایسی قیادت لائی جارہی ہے جو ریاست کے خلاف ہے؟ ایسا نہیں ہو سکتا۔

ایک اور سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آپ خود فیصلہ کر لیں کہ وہ کون ہے جو کہہ رہا ہے وہ صوبائی حکومت برداشت نہیں جو آپریشن کے خلاف کھڑی نہ ہو، کون یہ کہہ رہا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن نہیں کرنا چاہیے، بلکہ بات کرنی چاہیے؟

ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کون ہے وہ جو اس پوری کارروائی کو چلا رہا ہے؟ جب وہ ریاست کے ذمہ دار تھے تب بھی یہی کہتے تھے، اب بھی یہی کہہ رہے ہیں، کنفیوژن پھیلایا جارہا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بات چیت کس سے کریں؟ خارجی نورولی محسود اور اس کے جتھے سے بات چیت کرلیں؟

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو کنفیوژ کیا جارہا ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے کا حل آپریشن کرنے میں نہیں ہے، یہ کہتے ہیں کہ بچوں کے سرکاٹ کر فٹ بال کھیلنے والوں سے بات چیت کریں، ریاست اور عوام کو ایسے شخص کے فیصلے اور خواہش پر نہیں چھوڑ سکتے جو کے پی میں دہشت گردی واپس لانے کا اکیلا ذمہ دار ہو، خارجیوں اور ان کے سہولت کاروں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button