ملکی معیشت کودرست سمت میں گامزن کردیاگیاہے، خرم شہزاد

وفاقی وزیرخزانہ کے مشیرخرم شہزادنے کہاہے کہ ملکی معیشت کودرست سمت میں گامزن کردیاگیاہے، اوسط مہنگائی کی شرح اور شرح سود بہت کم ہوگئی ہے،ٹیکس کے نظام کو بہتر بنایاجارہاہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں منعقدہ منیجمنٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایم اے پی) کی سالانہ کانفرنس بعنوان ’’لیڈنگ چینج: فرام وژن ٹو ایکسی لینس‘‘ میں سیشن کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسائل اورمشکلات سے نکل کراب پائیداراستحکام اورنموکی راہ پرگامزن ہوچکے ہیں، مہنگائی میں نمایاں کمی آچکی ہے اور یہ سب حکومتی اقدامات کے نتیجہ ہےجس سے عوام کوریلیف ملاہے۔مشیرخزانہ نے کہاکہ بلند شرح سود کی وجہ سے صنعتوں اورکاروبارکو مشکلات کاسامناتھا، شرح سود اس وقت 11فیصدہے اوراس سے صنعتوں کوسرمایہ کاری کرنے اورنئے قرضے لینے میں آسانیاں دستیاب ہوئی ہیں، اس سے روزگارکے مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں،معاشی استحکام کے بعد اب ٹیکس اورڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعمل درآمدہورہاہے۔انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ حکومت تنخواہ دارطبقہ کو مزید ریلیف فراہم کرے گی۔انہوں نے کہاکہ زرعی انکم ٹیکس کے حوالے سے چاروں صوبوں نے معیشت کوسیاست پرترجیح دی ہے یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔خرم شہزاد نے مزید کہا ہے کہ پاکستان نے اقتصادی استحکام حاصل کر لیا ہے اور تمام معاشی اشارے مثبت اور درست سمت میں گامزن ہے جس کی تصدیق عالمی ادارے بھی کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سرمایہ کاری کو آسان بنانے، کاروبار کرنے میں سہولت فراہم کرنے اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔خرم شہزاد نے مزید کہا کہ حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں ملک میں سرمایہ کاری کے لیے موافق ماحول پیدا ہو رہا ہے جس سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کار بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا بیرونی ممالک سے ملک میں لوگ سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں اور اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ اس مواقع کو کیسے اپنے حق میں استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت مالیاتی نظم و نسق کو بہتر بنانے کیلئے نجکاری پر بھی توجہ دے رہی ہے کیونکہ یہ ملکی معیشت کے لئے لازمی ہے۔انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کے حجم میں بھی کمی آئی ہے، مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کا حجم 77 فیصد تھا جو مالی سال 2025 میں 70 فیصد سے بھی کم ہو گیا ہے