میئر کراچی نے جماعت اسلامی کو شہر میں سیوریج نظام کی خرابی کا ذمہ دار قرار دیدیا

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایک بار پھر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت جماعت اسلامی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگفو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا حلیم عادل شیخ کہہ رہے تھے کہ حب کینال بہہ گئی ہے، پانی کے دباؤ کے باعث حب کینال کا 20 میٹر کا حصہ متاثر ہوا جس کی 48 گھنٹوں کے اندر مرمت کر دی گئی، حب کینال سے پانی کی سپلائی گزشتہ روز ہی بحال کر دی گئی تھی۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا سیاسی اختلاف پر غلط بیانی کی جاتی ہے جس سے شہر کا تاثر خراب ہوتا ہے، سیاست ضرور کریں لیکن اس طرح لوگوں کو گمراہ نہ کریں، شہر میں تاثر دیا جاتا ہےکہ کام نہیں ہوتا، ہم نے فیصلہ کیا ہےکہ کام بھی کریں گے اور دکھائیں گے بھی۔
انہوں نے کہا شاہراہ بھٹو کے حوالے سے ایک ہفتے پہلے پروپیگنڈ کیا گیا کہ اس کا ایک حصہ ٹوٹ گیا ہے، شاہراہ بھٹو کے 3 فیز ہیں، پہلا قیوم آباد سے شاہ فیصل کالونی کا، دوسرا حصہ شاہ فیصل سے قائد آباد تک کا جہاں ٹریفک رواں دواں ہے اور روز کی بنیاد پر گیارہ ہزار گاڑیاں گزر رہی ہیں، شاہراہ بھٹو کا تیسرا حصہ قائد آباد سے کاٹھور تک کا ہے۔ جو زیر تعمیر ہے، شاہراہ بھٹو کے تیسرے حصے پر کام چل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا شاہراہ بھٹو کے زیر تعمیر حصے کے 150 سے 200 میٹر کا حصہ متاثر ہوا، ہمارے ہاں ہر شخص انجینئر بن جاتا ہے، کچھ دوست شرارت کرنے وہاں پہنچ گئے، دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے، جلال پور پیروالا ملتان میں بھی تعمیر شدہ موٹروے کا کچھ حصہ پانی کے دباؤ کی وجہ سے بہہ گیا۔
میئر کراچی کا کہنا تھا یہ جنگ پیپلز پارٹی کی نہیں بلکہ ہمارے شہر اور ہمارے صوبے کی جنگ ہے، میرے جماعتی بھائی کہتے تھے کہ اختیارات اور وسائل نہیں، میں نے ڈپٹی میئر سلمان مراد سے کہا ان کو 27 ارب روپےدے دیں، انہوں نے اگلے روز پریس کانفرنس میں اعتراف کیا کہ سارے پیسے تنخواہوں میں چلے جاتے ہیں، جو کہتے تھے کہ وسائل نہیں ہے ، اچانک انہوں نے کام کرنا شروع کر دیا ہے، کہتے ہیں کہ سوئی گیس کا کام ختم ہو جائے گا تو کام شروع کر دیں گے، یہ بتائیں کہ روڈ کٹنگ کی مد میں کتنے پیسے خرچ کیے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا میں خاموش رہتا تھا لیکن اب نہیں رہوں گا، ان کو بےنقاب کروں گا، سخت لفظ استعمال کروں گا، یہ میرے شہر کامعاملہ ہے، شہر میں منافقت نہیں چل سکتی۔
انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے خلاف کیس فائل کیا گیا اور جماعت اسلامی کی جانب سے کہا گیا کے ایم سی نے پارکوں کو کمرشل کرنا شروع کر دیا ہے، جماعت اسلامی نےکراچی کی شاہراہوں کو کمرشلائز کیا۔
ان کا کہنا تھا شہر قائد کے پارکس چرسیوں کی آماجگاہ بنے ہوئے تھے، وہاں غیر اخلاقی سرگرمیاں ہو رہی ہوتی تھیں، ہم نے فیصلہ کیا کہ پارکس میں تفریحی سرگرمیاں شروع کرتے ہیں، ہم یہ معاملہ کونسل میں لے کر گئے اور مشاورت کی کہ پارکوں کو بحال کرنے کے لیے کھیلوں کی سرگرمیوں کوبحال کرنا چاہیے، باغ ابن قاسم بند پڑا ہوتا تھا، ہم نے وہاں کھیل کود کی سرگرمیاں شروع کرائیں، پارک بحال ہو گیا۔
میئر کراچی کا کہنا تھا عدالت میں جماعت اسلامی نے کہا کہ کے ایم سی غلط کام کررہی ہے، یہ وہ جماعت کہہ رہی ہے جس نے خود اپنے دور میں شہر کی سڑکوں کو کمرشلائز کیا، شہرکی سڑکوں کو کمرشلائز کرنے کی وجہ سے آج ہمیں سیوریج کے مسائل ہیں، جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا جمہوریت کرنے والے لوگ اپنی جماعت کیخلاف چلے گئے، ایک ٹاؤن چیئرمین نے پارک کو کبڈی والوں کے حوالے کردیا، ایک ٹاؤن چیئرمین نے پارک یونیورسٹی کو دے دیا ہے، کسی پارک میں انٹری فیس کے ایم سی نہیں لے رہی۔
ان کا کہنا تھا میں پریس کانفرنس صرف ترقیاتی منصوبوں پر کرتا ہوں، جماعت اسلامی والے صرف اس پر گفتگو کرتے ہیں اختیارات نہیں وسائل نہیں، خدارا منفی چیزوں سے بھی باہر نکلیں۔
انہوں نے کہا حافظ نعیم الرحمان شاید لاہور چلے گئے ہیں ان کو حقائق نہیں پتا، نعیم بھائی میرے بڑے ہیں آپ بولیں تو آپ کے پاس آ جاتا ہوں، حافظ نعیم کو کہہ دیں مرتضیٰ وہاب آپ کو میئر صاحب کہہ رہے ہیں، جماعت اسلامی کی ناراضگی اس بات پر ہے ہم کیوں کام کروا رہے ہیں۔