ٹرمپ کا یوٹرن، تجارتی رکاوٹیں دور کرنے کیلئے بھارت سے مذاکرات کا اعلان

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ تجارتی رکاوٹیں دورکرنےکیلئے بھارت اور امریکا کی بات چیت جاری ہے۔
گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم مودی کو کئی بار تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد دوست قرار دیا تھا اور اب انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی رکاوٹیں دور کرنے کے لیے مذاکرات کا انکشاف کیا ہے۔
امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پربیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بہترین دوست وزیراعظم مودی سے آنے والے ہفتوں میں گفتگو کا منتظر ہوں، یقین ہے 2 عظیم ممالک کے لیے کامیاب نتیجے پر پہنچنا مشکل نہیں ہوگا۔
ٹرمپ کے بیان کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ،میں بھی صدرٹرمپ سے بات کرنےکا منتظر ہوں ، بھارت امریکا قریبی دوست اور فطری شراکت دار ہیں، یقین ہےبات چیت تجارتی شراکت داری کے لامحدود امکانات کی راہ ہموار کرے گی۔
بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا بھارت گفت وشنید کو جلد مکمل کرنے کے لیے ہماری ٹیمیں کام کر رہی ہیں، دونوں ممالک کےعوام کےخوشحال اورروشن مستقبل کےلیےمل کرکام کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے امریکا اور بھارت کے تعلقات میں سرد مہری ہے او رصدر ٹرمپ مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
بھارت کی جانب سے امریکا کے ساتھ تجارتی ڈیل فائنل نہ کرنے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے بھارت پرٹیرف 50 فیصد کیا جب کہ ٹرمپ وقتاً فوقتاً پاک بھارت جنگ میں اپنے کردار کا ذکر کرتے رہتے ہیں جس سے بھارت انکاری ہے۔
ٹرمپ نے بھارت سے تجارتی معاملات پر کہا تھا کہ بھارت نے اپنے محصولات کو صفر کرنے کی پیشکش کی ہے لیکن اب بہت دیر ہوچکی، یہ پیش کش کئی سال پہلے کر دینی چاہیے تھی۔
امریکی صدر نے مودی سرکار کو واضح پیغام دیا تھا کہ اُن کا بھارت پر عائد ٹیرف کم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔
اس کے علاوہ امریکی اخبار کے مطابق بھارت امریکا تجارتی کشیدگی کے تناظر میں صدر ٹرمپ نے بھارت کا دورہ بھی منسوخ کیا۔
علاوہ ازیں گزشتہ دنوں چینی شہر تیانجن میں شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے دوران پیوٹن اور مودی کو ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے چینی صدر کی طرف بڑھتے دیکھا گیا، جس کے بعد تینوں رہنما شانہ بشانہ کھڑے ہوئے۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر تینوں ممالک کے رہنماؤں کی ایک تصویر کے ساتھ لکھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ ہم نے بھارت اور روس کو چین کے سب سے گہرے اور تاریک دائرے میں کھو دیا ہے‘۔