عالمی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80واں اجلاس شروع،رکن ممالک کو اقوام متحدہ کو 21ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ہوگا، صدر انالینا بائربوک کا افتتاحی خطاب

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80واں اجلاس منگل کی شام نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں شروع ہوا جس میں تمام 193 رکن ممالک کے سفیر اور نمائندے شریک ہیں۔وام کے مطابق اجلاس کی صدر انالینا بائربوک نے اپنے افتتاحی خطاب میں دنیا بھر کے کروڑوں افراد کو درپیش سنگین حالات کا ذکر کیا جن میں غزہ میں بھوک سے مرنے والے بچے، سکولوں سے محروم لڑکیاں اور انتہائی غربت میں جکڑے 808 ملین افراد شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری دنیا واقعی درد میں ہے لیکن سوچیں اگر اقوام متحدہ نہ ہوتا تو یہ درد کتنا زیادہ ہوتا۔بائر بوک نے کہا کہ یہ اجلاس عام اجلاس نہیں ہوگا کیونکہ کثیر الجہتی نظام اس وقت بیک وقت کئی بحرانوں اور بڑھتی ہوئی تقسیم کا شکار ہے۔انہوں نے انسانی ہمدردی کی امداد میں اقوام متحدہ کے کردار پر زور دیا اور ان لاکھوں افراد کی نشاندہی کی جو یونیسیف، ورلڈ فوڈ پروگرام اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن پر انحصار کرتے ہیں۔

– Advertisement –

ان کا کہنا تھا کہ رکن ممالک کو اقوام متحدہ کو 21ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ہوگا، اصلاحات کو آگے بڑھاتے ہوئے گزشتہ سال منظور شدہ پیکٹ فار دی فیوچر پر عمل درآمد کرنا ہوگا اور طریقہ کار کے بجائے اصل نکات پر توجہ دینی ہوگی۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جنرل اسمبلی اپنے مینڈیٹ پر توجہ دے گی، وعدوں کو پورا کرے گی ، وہ تمام 193 اراکین کے ساتھ یکساں برتاؤ کرے گی اور ہر آواز کے سنے جانے کو یقینی بنائے گی۔

بائر بوک نے آئندہ سال کے لیے ترجیحات بھی بیان کیں جن میں یو این 80 اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل درآمد، نئے سیکرٹری جنرل کے انتخاب کے عمل کی قیادت اور امن، پائیدار ترقی اور انسانی حقوق کو آگے بڑھانا شامل ہے۔ اس سے پہلے سبکدوش ہونے والے صدر فلیمن یانگ نے 79ویں اجلاس کا اختتام کرتے ہوئے انسانی حقوق، چھوٹے ہتھیاروں پر قابو، پائیدار ترقی اور بچوں کی مشقت جیسے موضوعات پر اقدامات کو اجاگر کیا ۔قابل ذکر رہے کہ بائر بوک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدارت سنبھالنے والی تاریخ میں پانچویں خاتون ہیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button