عالمی

نیپال: سوشل میڈیا پر پابندی کیخلاف نوجوانوں کا احتجاج، جھڑپوں میں 19 افراد ہلاک

کٹھمنڈو: نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف نوجوانوں کے مظاہروں کے دوران پرتشدد جھڑپوں میں 19 افراد ہلاک اور تقریباً 100 افراد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق پیر کو دارالحکومت کٹھمنڈو میں پارلیمان کی عمارت کے باہر ہزاروں نوجوان طلبہ و طالبات نے احتجاج کیا جن میں سے کچھ نے رکاوٹیں توڑ کر عمارت کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔ عینی شاہدین نے الزام لگایا کہ پولیس نے اندھا دھند فائرنگ کی جس سے کئی افراد زخمی ہوئے۔

پولیس کے مطابق مظاہروں میں 19 افراد ہلاک اور 28 پولیس اہلکاروں سمیت تقریباً 100 افراد زخمی بھی ہوئے۔

پارلیمان کے ترجمان ایکرام گیری نے بتایا کہ کچھ مظاہرین احاطے میں داخل ہوئے تھے لیکن انہیں مرکزی عمارت تک پہنچنے سے پہلے ہی نکال دیا گیا۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق مظاہروں کا دائرہ کٹھمنڈو کے علاوہ برات نگر، بھرت پور اور پوکھرا سمیت دیگر شہروں تک پھیل گیا ہے۔

منتظمین کے مطابق یہ احتجاج نئی نسل کی تحریک ہے جو حکومت کی پالیسیوں، خاص طور پر بدعنوانی اور سوشل میڈیا پر پابندی سے سخت نالاں ہے۔ مظاہرین نے قومی پرچم اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے کہ ’کرپشن بند کرو، سوشل میڈیا نہیں‘، ’سوشل میڈیا بحال کرو‘۔

حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے حکومت نے فیس بک سمیت کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس بنیاد پر پابندی لگائی تھی کہ وہ رجسٹریشن قوانین کی خلاف ورزی اور جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے نفرت انگیزی، جھوٹی خبریں اور فراڈ پھیلانے میں استعمال ہو رہے تھے۔

ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کے حساس علاقے سنگھا دربار، جہاں وزیراعظم کا دفتر اور اہم سرکاری دفاتر واقع ہیں، میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور فوج کو بھی پولیس کی مدد کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button