عالمی

ایک اور فیصلہ جو مودی کی اپنی حکومت کیلئے نیا سیاسی خطرہ بن سکتا ہے

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا پورے بھارت میں ہندی زبان کے نفاذ کا فیصلہ ریاستوں میں بے چینی اور تصادم کے خطرے کا باعث بن رہا ہے۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہزار سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں اور کچھ زبانوں سے لوگوں کا جذباتی لگاؤ ہے، ایسے میں مودی سرکار کی خواہش ہے کہ بھارتی شہری زیادہ سے زیادہ ہندی زبان بولیں۔

رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کے فیصلے کے سامنے ریاستیں مزاحم ہورہی ہیں کیونکہ ان ریاستوں کو خدشہ ہے کہ شمالی بھارت کی مرکزی زبان ہندی کے نفاذ سے ان ریاستوں کی اپنی زبان کا ثقافتی ورثہ ختم ہو جائےگا۔

امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کے فیصلے نے خود مودی سرکار کے لیے نیا سیاسی خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

گزشتہ ماہ بھارتی ریاست مہاراشٹرا ‘جہاں پر مودی کی پارٹی بی جے پی کی حکومت ہے’،کو اپوزیشن ، مقامی رہائشیوں اور دیگر نے اسکولوں میں ہندی پڑھانےکی حکومتی پالیسی کو واپس لینے پر مجبور کردیا تھا، اس پالیسی کو ریاست کی مادری زبان مراٹھی کی توہین قرار دیا گیا تھا۔

بھارتی ریاست تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ مہینوں سے مودی حکومت کی ہندی کو لازمی قرار دینے کی تعلیمی پالیسی کے خلاف ہیں، تامل ناڈونے مئی میں مرکزی حکومت پر مقدمہ دائر کیا تھاکیونکہ حکومت نے ہندی زبان پالیسی کا نفاذ نہ کرنے پر ریاست کے تعلیمی فنڈز روکنے کی دھمکی دی تھی۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button