چین اور کرغیزستان کے صدور کی ملاقات،دونوں ممالک تجارت ، سرمایہ کاری اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے ، شی جن پنگ

چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین اور کرغیزستان کے درمیان تعاون کے زبردست امکانات موجود ہیں، دونوں ممالک تجارت ، سرمایہ کاری اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں ۔ بیلٹ اینڈ روڈ نیوز نیٹ ورک( بی آر این این) کے مطابق منگل کو شی جن پنگ نے یہ بات قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں دوسرے چین-وسطی ایشیا سربراہی اجلاس کے موقع پر کرغیزستان کے صدر سادیر ژاپاروف سے ملاقات کے دوران کہی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 33 برسوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے چین-کرغیزستان تعلقات میں نمایاں ترقی ہوئی ہے اور یہ تعلقات تاریخ کی بہترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔چینی صدر نے یاد دلایا کہ انہوں نے رواں سال فروری میں بیجنگ میں صدر ژاپاروف سے ایک نتیجہ خیز ملاقات کی تھی
جس میں اہم اتفاق رائے ہوا جو دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔شی جن پنگ نے کہا کہ چین کرغیزستان کے ساتھ ترقیاتی حکمتِ عملیوں کو مزید ہم آہنگ کرنے، ایک دوسرے کی بنیادی مفادات اور اہم امور پر پختہ حمایت جاری رکھنے اور دونوں ممالک کے مشترکہ اور طویل المدتی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ مالیاتی تعاون کو گہرا کریں، رابطے کے نیٹ ورکس کو بہتر بنائیں اور چین-کرغیزستان-ازبکستان ریلوے کی اعلیٰ معیار کی تعمیر کو آگے بڑھائیں۔انہوں نے صاف توانائی، سبز معدنیات اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں نئی ترقی کے امکانات پیدا کرنے، ثقافت، سیاحت، تعلیم اور صحت جیسے شعبوں میں روابط کو فروغ دینے، اور عوامی فلاح و بہبود کے مزید منصوبے نافذ کرنے پر بھی زور دیا۔
شی جن پنگ نے کہا کہ چونکہ چین اور کرغیزستان دونوں عالمی اقتصادیات سے مستفید ہو رہے ہیں، اس لیے انہیں یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کرنی چاہیے، بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کا تحفظ کرنا چاہیے، اور ایک منصفانہ اور مساوی عالمی حکمرانی کے نظام کو فروغ دینا چاہیے۔انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ دونوں ممالک شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کی آئندہ صدارت سنبھالنے والے ہیں اور سربراہی اجلاس منعقد کریں گے۔ اس ضمن میں چین کرغیزستان کے ساتھ باہمی حمایت اور ایس سی او کی مزید ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔ اس موقع پر صدر ژاپاروف نے کہا کہ صدر شی کی شاندار قیادت میں چین نے ترقی اور خوشحالی کی راہ پر شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں اور عالمی سطح پر ایک رہنما کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کرغیزستان چین کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے
اور باہمی احترام، برابری، باہمی مفاد اور اچھے ہمسائیگی پر مبنی اسٹریٹجک شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ژاپاروف نے کہا کہ کرغیزستان چین کے بنیادی مفادات سے متعلق امور پر چین کے مؤقف کی بھرپور حمایت کرتا ہے، "ایک چین” کے اصول کا پابند ہے، "تائیوان کی آزادی” کی ہر شکل کی مخالفت کرتا ہے اور چین کے داخلی معاملات میں بیرونی مداخلت کی مخالفت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کرغیزستان کا سب سے بڑا تجارتی اور سرمایہ کاری کا شراکت دار ہے اور کرغیزستان مزید چینی کمپنیوں کو کاروبار کے لیے خوش آمدید کہتا ہے۔ وہ چین کے ساتھ مل کر چین-کرغیزستان-ازبکستان ریلوے اور توانائی، سبز معدنیات جیسے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور دونوں اقوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار ہے۔
ژاپاروف نے کہا کہ کرغیزستان صدر شی کی جانب سے پیش کردہ تین بڑے عالمی اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور ان کے نفاذ کے لیے چین کے ساتھ قریبی تعاون کے لیے تیار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کرغیزستان اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم اور چین-وسطی ایشیا میکانزم کے تحت چین کے ساتھ قریبی ہم آہنگی اور تعاون کرے گا تاکہ علاقائی اور عالمی سلامتی، استحکام، ترقی اور خوشحالی کو فروغ دیا جا سکے۔ملاقات کے بعد دونوں صدور نے زراعت، کسٹمز، سائنس و ٹیکنالوجی، میڈیا اور دیگر شعبوں میں تعاون کے متعدد دو طرفہ معاہدوں پر دستخطوں کی تقریب میں شرکت کی۔