مراکش ، رمضان المبارک میں مہنگائی پر متعدد بنیادی اشیاءخورونوش کے بائیکاٹ کی مہم

مراکش میں رمضان المبارک میں نرخوں میں بڑے اضافے پر احتجاجاً متعدد بنیادی اشیاء خورونوش کے بائیکاٹ کی مہم شروع کردی گئی ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق کارکنوں نے قیمتوں میں حیران کن اضافے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مچھلی، انڈے، گوشت اور سبزیوں جیسی بنیادی اشیا ءکا بائیکاٹ کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر مہم شروع کر دی ہے، مراکش میں سوشل میڈیا سائٹس پراچانک متعدد صفحات نمودار ہوئے جن میں رمضان المبارک کے مہینے کے ساتھ صارفین کو متعدد بنیادی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی مہم میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔اس معاملے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ ان صفحات نے تیزی سے وسیع پیمانے پر گردش کے بعد زبردست تعامل حاصل کیا۔ اس مہم نے لوگوں کو مہنگائی پر اپنے عدم اطمینان اور حکومت کی خاموشی پر اپنے غصے کا اظہار کرنے کے موقع فراہم کیا ہے۔گزشتہ روز مول الشکارۃ کے نام سے ایک پیج نے فیس بک کے تمام پیجز سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو جائیں اور مراکش کی تاریخ کے سب سے بڑی بائیکاٹ مہم شروع کریں۔ یہ مہم رمضان کے پہلے دن سے شروع ہو رہی ہے۔ اس کال نے 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں سوشل میڈیا سائٹس پر بہت بڑے پیمانے پر مقبولیت حاصل کی ہے۔ تبصرہ نگاروں نے بائیکاٹ کی نئی مہم میں اپنی مکمل شمولیت کے عزم کا اظہار کیا۔ ایک کارکن کے وڈیو کلپ جس میں شہریوں کو متعدد مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی تھی، کو ریلیز کے ایک دن سے بھی کم وقت میں 20 لاکھ 600 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا گیا۔بائیکاٹ کی نئی مہم شروع کرنے کی وجوہات کے بارے میں، ایوان نمائندگان میں پروگریس اینڈ سوشلزم ٹیم کے سربراہ، رشید حمونی نے کہا کہ مراکش کو کافی دیر سے ایسے دور کا سامنا ہے جس میں شہریوں کی قوت خرید متاثر ہو رہی ہے۔ حکومت ہر بار یہ دلیل دیتی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تبدیلیوں کی وجہ یہ سب ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیمتوں میں اضافے کی وجوہات، چاہے وہ کتنی ہی مختلف کیوں نہ ہوں، غیر اہم رہتی ہیں کیونکہ حکومت کو اس بلند قیمت کا مقابلہ کرنے اور مراکش کے باشندوں کی قوت خرید کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے حکومت سے مسابقت کے قانون کو نافذ کرنے کے لئے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن کی طرف سے حکومت سے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔