عالمی

متحدہ عرب امارات میں مالیاتی ٹیکنالوجی (فِن ٹیک) کا جی ڈی پی میں 8.7 فیصد حصہ دار

ابوظہبی۔28فروری :متحدہ عرب امارات میں مالیاتی ٹیکنالوجی (فِن ٹیک) کا جی ڈی پی میں 8.7 فیصد حصہ دار ہے۔ ابوظہبی میں منعقدہ انویسٹوپیا 2025 کے موقع پر امارات نیوز ایجنسی (وام) سے گفتگو کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے وزیر معیشت، عبداللہ بن طوق المری نے کہا کہ مالیاتی ٹیکنالوجی (فِن ٹیک) کا شعبہ ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، جو جی ڈی پی میں 8.7فیصد حصہ ڈال رہا ہے۔ فِن ٹیک ایک اہم شعبہ ہے جو پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ دیگر اقتصادی شعبوں کی بھی مدد کر رہا ہے۔ حکومت کا ہدف ہے کہ 2031 تک اس کا معیشت میں حصہ 12فیصد تک بڑھایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات نئی معیشت کے شعبوں، خصوصاً خلائی معیشت کے فروغ کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کر رہا ہے۔ حکومت کا ارادہ ہے کہ خلائی صنعت میں کام کرنے والی کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور اس شعبے میں امارات کی عالمی پوزیشن کو مزید مستحکم کیا جائے۔عبداللہ بن طوق المری نے زرعی اختراعات کے شعبے کو بھی امارات کے لیے ایک ابھرتا ہوا اقتصادی میدان قرار دیا اور کہا کہ ملکی فوڈ سیکیورٹی سٹریٹیجی کے تحت سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد غذائی تنوع حاصل کرنا اور جدید زرعی ٹیکنالوجیز کو مقامی سطح پر اپنانا ہے۔

اس حکمت عملی کے ذریعے امارات کو عالمی سطح پر غذائی برآمدات کا ایک بڑا مرکز بنایا جا رہا ہے۔وزیر معیشت نے مزید بتایا کہ 2024 میں متحدہ عرب امارات میں 200,000 نئے کاروباری لائسنس جاری کیے گئے، جو مختلف اقتصادی شعبوں پر محیط ہیں۔ اس وقت ملک میں 1.1 ملین سے زائد کاروباری اور اقتصادی ادارے سرگرم ہیں، اور حکومت آنے والے مرحلے میں اس تعداد میں مزید اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button