بنگلہ دیشی طلبہ اپنی سیاسی جماعت بنانے کی تیاری کر رہے ہیں،انہیں اس کا موقع ملنا چاہیے،چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس

بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس نےکہا ہے کہ طلبہ اپنی سیاسی جماعت بنانے کی تیاری کررہے ہیں اور اس حوالے سے پورے ملک میں لوگوں کو منظم کیا جارہا ہے،انہیں اس کا موقع ضرور ملنا چاہیے۔ ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق فنانشل ٹائمز کو انٹرویو میں ملکی آئندہ عام انتخابات بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امکان یہ ہے کہ طلبہ خود ایک پارٹی بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب ملک میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت ختم ہوئی تو انہوں نے اپنی مشاورتی کونسل میں تین طلبا کو شامل کیا تھا ، اس وقت میرا موقف یہ تھا کہ اگر وہ ملک کے لئے جان دے سکتے ہیں تو وہ کابینہ میں بیٹھ کر فیصلے بھی کر سکتے ہیں کہ وہ کس چیز کے لئے جان دے رہے ہیں اور میرے خیال میں وہ اچھا کام کر رہے ہیں ۔
ڈاکٹر محمد یونس نے سیاسی جماعت بنانے میں طلبہ کی بڑھتی دلچسپی کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں اس حوالے سے ممکنہ طور پر پیش آنے والے چیلنجز سے خبر دار بھی کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار جب طلبہ سیاست میں داخل ہو جائیں گے تو ہر طرح کے سیاستدان ان کے ساتھ جڑنے کی کوشش کریں گے اور اس طرح ان کے درمیان اختلافات بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ ا ن کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کہ طلبہ ملک کی موجودہ سیاست کو بدل سکیں گے یا نہیں لیکن ان کو اس کا موقع ضرور ملنا چاہیے ، وہ اس کے لئے تیار ہیں اور اس غرض سے اپنی مہم چلا رہے ہیں اور خود کو پورے ملک میں منظم کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر محمد یونس نے بھارت کی طرف سے بنگلہ دیش میں اسلام پسندوں کے اقتدار پر قابض ہونے کے اندیشوں کے اظہار کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے طلبہ کی طرف سے سیاسی جماعت بنانے کے اقدام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان واقعی پرعزم ہیں، ان کے اندر کوئی خراب خواہش یا ذاتی خواہش نہیں کہ وہ اپنے لئے سیاسی کیریئر بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طلبہ ان حالات میں سیاسی پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں یا بنا رہے ہیں کہ انہوں نے اپنا خون دے کر جو کچھ حاصل کیا ہے وہ اس کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طلبہ کے یہ اندیشے درست ہیں کہ ملک میں ماضی میں برسراقتدار رہنے والے لوگ ان کامیابیوں کو ضائع کر دیں گے جو طلبہ نے اپنا خون دے کر حاصل کی ہیں۔