ٹاپ نیوز

جمہوریہ کانگو کے بڑھتے ہوئے بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ، فریقین کے درمیان بات چیت پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے ، منیر اکرم

پاکستان نے کہا ہے کہ جمہوریہ کانگو میں جاری تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور اب فریقین کے درمیان بات چیت پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہی۔ روانڈا کے حمایت یافتہ ایم ۔23 باغیوں نے جمہوریہ کانگو کے مشرقی حصے کے سب سے بڑے شہر گوما کا کنٹرول سنبھال لیا۔

پاکستانی مندوب نے اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ہنگامی اجلاس میں زور دے کر کہا کہ ہم روانڈا اور جمہوریہ کانگو سے دشمنی بند کرنے اور انگولا کے صدر جواؤ لورینکو کی ثالثی کی قیادت میں مذاکرات کے لوانڈا کے عمل کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ 15 رکنی سلامتی کونسل نے بڑھتے ہوئے بحران پر تین دنوں میں دوسری بار اجلاس کا انعقاد کیا ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ایم 23ایم ۔23 بڑے پیمانے پر گوما پر کنٹرول کر رہا ہے ۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہزاروں افراد نقل مکانی کر رہے ہیں اور اقوام متحدہ اور دیگر امن دستوں کو مارٹر اور چھوٹے ہتھیاروں کی فائرنگ سے ہونےوالے حملوں کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے تین امن اہلکار اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور 22 زخمی ہو چکے ہیں اور جمہوریہ کانگو میں افریقی علاقائی امن فوج سائودرن افریقن ڈویلپمنٹ کمیونٹی مشن ( ایس اے ایم آئی ڈی آر سی ) کے اہلکاروں کا بھی جانی نقصان ہوا ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہم گوما پر ایم ۔23 کے باغیوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایم ۔23 کے باغیوں کو فوری طور پر اپنی پیش قدمی روکنی چاہیے اور اپنے زیر قبضہ تمام علاقوں کو خالی کرنا چاہیے۔ پاکستانی مندوب نے ایم ۔23 کے گوما کے محاصرے اور اس کے سنگین انسانی نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے فوری طور پر شہریوں کے تحفظ، مشرقی جمہوریہ کانگو میں بے گھر افراد سے نمٹنے کا منصوبہ تیار کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام غیر ملکی افواج کو جمہوریہ کانگو کے علاقوں سے واپس بلایا جانا چاہیے۔ ایم ۔23 کو انسانی ہمدردی کی راہداریوں سمیت متاثرہ علاقوں اور لوگوں تک انسانی امداد اور اہلکاروں کی محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے۔

انہوں نے ایم ۔23 کے جنگجوؤں کو متنبہ کیا کہ امن دستوں پر حملے جنگی جرائم ہیں اور ان حملوں کے ذمہ داروں کو جوابدہ ہونا چاہیے ۔ انہوں نے جموریہ کانگو کے دارالحکومت کنشاسا میں سفارتی مشن پر حملوں کی مذمت بھی کی۔ پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کی امن فوج اور دیگر امن دستوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے موثر منصوبے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ جمہوریہ کانگو کے اندر مفاہمت خاص طور پر نیروبی عمل کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔ انہوں نے افریقی اداروں پر زور دیا کہ وہ اس دہائیوں پرانے تنازعے کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستانی مندوب نے جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کے مشن ایم او این یو ایس سی او کے مینڈیٹ پر نظرثانی کرنے، نئے حالات کا جواب دینے کے لئے مشن کو ڈھالنے، اس کے موجودہ یا تبدیل شدہ مینڈیٹ کو پورا کرنے کے لئے اسے تقویت دینے اور لیس کرنے پر زور دیا۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button