ملک میں وٹس ایپ مکمل طورپرفعال ہے اورکوئی وی پی این بلاک نہیں ہے، وزیرمملکت شزافاطمہ خواجہ

قومی اسمبلی کوبتایاگیاہے کہ ملک میں وٹس ایپ مکمل طورپرفعال ہے اورکوئی وی پی این بلاک نہیں ہے،سب میرین کیبلز میں اضافہ سے ملک میں لائیوانٹرنیٹ میں نمایاں بہتری آئیگی، پچھلے تین ماہ میں 31ہزارسے زائد آئی پیز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔ جمعہ کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران شازیہ مری کے سوال پروزیرمملکت آئی ٹی شزافاطمہ خواجہ نے ایوان کوبتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالہ سے صارفین کے تجربات میں چیلنج آرہاہے تاہم اس وقت وٹس ایپ مکمل طورپرفعال ہے، کوئی وی پی این بلاک نہیں ہے، اس وقت 100فیصد وی پی این کھلے ہیں،گزشتہ سال اگست میں چیلنجز آئے تھے مگراس وقت کوئی مسئلہ نہیں ہے،انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات میں 28فیصدکی نموہوئی ہے، یہ اضافہ انٹرنیٹ کے بہترسپیڈ کی عکاسی کرتاہے، انفرادی طورپرمسئلہ پیش آسکتاہے، اگرانڈسٹری کو کوئی مسئلہ ہے توشکایت پراسے حل کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی اے، ایس آئی ایف سی کاپاشا اورصنعت کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے، انڈسٹری کوتحفظ فراہم کرنا ہماری زمہ داری ہے۔ اس وقت فکسڈ لائنز پرانٹرنیٹ کاکوئی مسئلہ نہیں ہے۔زیادہ ترصنعتں فکسڈ لائنز پرکام کررہی ہے۔
وزیرمملکت نے کہاکہ پاکستان میں موبائل سپیکٹرم کامسئلہ موجودہے، اس وقت 274میگاہرٹز کا سپیکٹرم ہے،گزشتہ 8ماہ میں قانونی چارہ جوئی سے 562 میگاہرٹز کو نکالاگیا، اس معاملہ میں ہم وزارت قانون اورایس آئی ایف سی کی کوششوں کے شکرگزارہیں،انشاء اللہ اس کے سال کے وسط تک اس 562میگاہرٹرسپیکٹرم کی نیلامی کویقینی بنایاجائیگا۔انہوں نے کہاکہ 2022میں جب پی ٹی آئی نے ملک کوڈیفالٹ کے دھانے پرچھوڑاتھا توملک میں کوئی ایل سی نہیں کھلتی تھی،کوئی درآمدات نہیں ہورہی تھی،ٹیلی کام انڈسٹری کاپورابنیادی ڈھانچہ درآمدات پرمبنی ہے،ڈیفالٹ کے خطرات کی وجہ سے گزشتہ تین سال میں ہم آئی ٹی کے بنیادی ڈھانچہ میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کرسکے اور نہ ہی کوئی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری آسکی۔
انہوں نے کہاکہ معاشی استحکام کی وجہ اب جو براہ راست سرمایہ کاری آئیگی تواس سے ٹیلی کام کابنیادی ڈھانچہ بہترہوگا جس سے انٹرنیٹ کی دستیابی بھی بہترہوجائیگی۔انہوں نے کہاکہ اس وقت صرف سات سب میرین کیبلز پاکستان آرہی ہے، ان میں سے ایک کی مدت مکمل ہورہی ہے، میٹا کی دوبڑی سب میرین کیبلز پاکستان میں آچکی ہے،ان کوشروع کرانے میں چندماہ لگیں گے۔اس سے لائیوانٹرنیٹ بہترہوگا، اس کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ فائبرکیبل آپریشنل ہوچکاہے اورپاکستان وسطی ایشیاکے ساتھ براہ راست منسلک ہوگا۔سیدحفیظ الدین کے ضمنی سوال پرانہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کومکتوب لکھاتھاکہ تین ستمبرتک وی پی این بندکئے جائے،پی ٹی اے نے اس پروزارت داخلہ سے قانونی رائے مانگی ہے، وزارت داخلہ کاجواب ابھی آناباقی ہے۔اسلئے اس ڈیڈلاین پرعمل نہیں ہوا۔ 2010سے پی ٹی اے صنعتوں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے کہ وہ اپنے آئی پی کورجسٹرڈکریں، وی پی این صنعتوں اورفری لانسرز کیلئے بہت ضروری ہے، اس وقت آئی پی رجسٹریشن فری ہے، پچھلے تین ماہ میں 31ہزارسے زائد آئی پیز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔