قومی

پی ٹی آئی کے عزائم پرامن احتجاج کے نہیں تھے، انہوں نے ہمیشہ لاشوں پر سیاست کی، اگر کوئی ہلاکت ہوئی ہے تو ثبوت پیش کریں، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کی غیر ملکی میڈیا کو بریفنگ

وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے عزائم پرامن احتجاج کے نہیں تھے، انہوں نے ہمیشہ لاشوں پر سیاست کی ہے، ماضی میں پی ٹی آئی نے عام شہریوں کے جنازوں پر اپنے جھنڈے لگائے، احتجاج کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں، پولی کلینک اور پمز ہسپتال نے بھی سوشل میڈیا پر زیر گردش تمام افواہوں کی تردید کی ہے، مظاہرین پر کوئی براہ راست فائرنگ نہیں ہوئی، اگر ہلاکت ہوئی ہے تو ثبوت پیش کریں، پی ٹی آئی اندرونی خلفشار کا شکار ہے، ان کے احتجاج میں پارٹی قیادت غائب تھی۔ جمعرات کو یہاں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کے ہمراہ غیر ملکی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد گزشتہ کئی دنوں سے محصور تھا، شرپسند گروہ اسلام آباد میں امن خراب کرنا چاہتا تھا، ایسے موقع پر پرتشدد احتجاج کیا گیا جب بیلاروس کا وفد پاکستان کے دورے پر تھا۔ انہوں نے کہا کہ شرپسندوں کے پاس جدید ترین ہتھیار تھے، ان کے پاس آنسو گیس کے شیلز، پتھر اور غلیلیں بھی موجود تھیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ کسی قسم کا کوئی احتجاج نہیں ہوگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان شرپسندوں نے ریڈ زون میں داخل ہو کر تباہی مچانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں سنگ جانی میں احتجاج کرنے کی پیشکش کی جہاں پرامن طریقے سے احتجاج ہو سکتا تھا جبکہ پرامن احتجاج ان کا ارادہ نہیں تھا۔ وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ دو روز پہلے ایک فوٹیج جاری کی گئی جس میں پیشہ ور افراد کو فائرنگ، ہتھیار، آنسو گیس کے شیل، پیلٹ گنز کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، شرپسندوں کے حملوں سے رینجرز اور پولیس اہلکار شہید ہوئے، ان شہدا کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کریں؟ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا کہ رینجرز کے جوانوں کو ان کے اپنے ہی لوگوں نے شہید کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مجرم کی شناخت کرلی گئی ہے، اس کا تعلق ایبٹ آباد خیبر پختونخوا سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرپسند اسلام آباد کا امن خراب کرنا چاہتے تھے، ان کا کوئی عوامی مطالبہ نہیں تھا، یہ اپنے لیڈر کو رہا کروانا چاہتے تھے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے وفاقی دارالحکومت میں امن قائم کیا، ہم نے37 افغان شرپسندوں کو گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا دوست ملک ہے، ہمارے افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ افغان شہری اسلام آباد میں سیاسی جماعت کے احتجاج میں کیا کر رہے تھے؟

وفاقی وزیر نے کہا کہ 2013ءسے 2017ء تک امن قائم کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر آپریشن کئے گئے، خیبر پختونخوا میں امن واپس لایا، کراچی میں امن واپس لایا، دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی اور اس کے بعد بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا دور شروع ہوا جو اپنے دور میں طالبان کو واپس لائے جس کا خمیازہ آج بھگت رہے ہیں، آج خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی لہر جاری ہے اور وزیراعلیٰ کو وہاں امن و امان سے کوئی دلچسپی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرم ایجنسی میں 50 لاشیں گریں اور یہ اسلام آباد کا محاصرہ کرنے میں مصروف تھے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کا ذمہ دار صرف ایک شخص ہے جو تشدد کو فروغ دے رہا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ وہی جماعت ہے جس نے مذہب کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، سعودی عرب کے خلاف بیان دینے کا ان کا کیا مقصد تھا؟ یہ ملک کے عوام کے مذہبی جذبات سے کھیلنا چاہتے ہیں، یہ مذہب کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شرپسندوں نے میڈیا ہائوسز میں توڑ پھوڑ کی جس کی مذمت کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اندرونی خلفشار کا شکار ہے، ان کے احتجاج میں ان کی قیادت موجود نہیں تھی، عاطف خان، شہرام ترکئی، اسد قیصر، حماد اظہر، شیخ وقاص اکرم کہاں تھے؟ علیمہ خان اور بشری بی بی کے درمیان پہلے ہی جھگڑا ہے۔

ایک اور سوال پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ سوشل میڈیا پر مظاہرین کے حوالے سے جعلی فہرست گردش کر ر ہی ہے، اگر کوئی ہلاکت ہوئی ہے تو ثبوت پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی لاشوں پر سیاست کرنا چاہتی ہے، ماضی میں انہیں عام شہریوں کے جنازوں پر پی ٹی آئی کے جھنڈے لگائے۔ انہوں نے کہا کہ پولی کلینک اور پمز ہسپتال نے کسی بھی شخص کو گولی لگنے یا ہلاک ہونے کی تردید کی ہے، ہسپتال حکام نے سوشل میڈیا پر زیر گردش تمام افواہوں کی تردید کی ہے، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، ہسپتال انچارج اور وزارت صحت نے اس بارے میں تحریری معلومات جاری کی ہیں۔

اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات نے غیر ملکی میڈیا کو آنسو گیس شیل اور بنٹے بھی دکھائے جو انہوں نے خود احتجاج کی جگہ سے جمع کئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے خود احتجاج کی جگہ سے آنسو گیس شیلز، پتھر اور بنٹے اٹھائے، یہ تمام ثبوت میں نے کنٹینر کی دوسری طرف سے جمع کئے۔ انہوں نے کہا کہ کئی سکیورٹی اہلکار اس سے زخمی ہوئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سیکورٹی اداروں کی جانب سے کسی قسم کا اسلحہ استعمال نہیں کیا گیا، ان کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت اپنے ہر ایونٹ کی وڈیو تیار کرتی ہے، اگر ان کے پاس براہ راست فائرنگ کے کوئی ثبوت ہیں تو سامنے لائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مصنوعی ذہانت سے بھی کوئی ویڈیو تیار نہیں کر سکے، ہمارے پاس سی سی ٹی وی فوٹیجز ہیں، ان فوٹیجز میں تمام ریکارڈ موجود ہے، سکیورٹی فورسز کی جانب سے براہ راست فائرنگ نہیں کی گئی۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button