غزہ میں امداد کی فراہمی کی صورتحال میں خاطر خواہ بہتری نہیں آئی، امریکا

امریکا نے کہا کہ اسرائیل کو 30 دن کی دی گئی مہلت میں سے دو ہفتے گزرنے کے باوجود بھی غزہ میں امداد کی فراہمی کی صورتحال زیادہ بہتر نہیں ہوئی۔
اردو نیوز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ تک امداد کی رسائی بڑھانے کے لیے کچھ اقدامات کئے ہیں لیکن اب تک وہاں انسانی امداد کی فراہمی کی صورتحال کو خاطر خواہ حد تک تبدیل کرنے میں ناکام رہا ہے۔امریکانے غزہ میں امداد کی رسائی کے لیے اسرائیل کو 30 دن کی مہلت دی تھی تاہم دو ہفتے گزرنے کے بعد بھی تل ابیب کی جانب سے خاطر خواہ اقدامات سامنے نہیں آئے۔جو بائیڈن انتظامیہ نےایک خط کے ذریعے اسرائیل سے کہا تھا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی میں سنگین انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے 30 دن کا وقت ہے
۔خط میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ غزہ میں روزانہ 350 امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی جائے۔امدادی کارکنوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی صورتحال بدستور تشویشناک ہیں۔میتھیو ملز نے کہا کہ آج تک، صوتحال میں نمایاں تبدیلی نہیں ہوئی ہے، ہم نے کچھ اقدامات اور راہداریوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا ہے جو کُھلی ہیں، لیکن اگر آپ خط میں دی گئی سفارشات کو دیکھیں تو وہ پوری نہیں ہو سکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب تک کے نتائج زیادہ اچھے نہیں تاہم اس بات پر زور دیا کہ 30 دن کی مہلت ابھی نہیں گزری ہے۔
یاد رہے کہ مذکورہ خط میں نیتن یاہو کو 30 دن کی مہلت دیتے ہوئے متنبہ کیا گیا تھا کہ غزہ میں پہنچائی جانے والی امداد میں اضافہ نہ کرنے کی صورت میں اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت بند کر دی جائے گی۔یو ایس فارن اسسٹنٹ ایکٹ 620 آئی ان ممالک کو فوجی امداد دینے سے روکتا ہے جو امریکی انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں۔