قومی

معاشی ترقی، غذائی تحفظ اور سماجی ہم آہنگی میں دیہی خواتین اہم کردار ادا کررہی ہیں، رومینہ خورشید عالم

وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ کسی بھی معاشرے میں پائیدار ترقی سب سے اہم ہے، زراعت اور کمیونٹی کی ترقی میں دیہی خواتین کے اہم کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، دیہی خواتین نہ صرف زرعی پیداوار میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں بلکہ وہ معاشی ترقی، غذائی تحفظ اور سماجی ہم آہنگی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں سول سوسائٹی کی تنظیموں کے زیر اہتمام لوک ورثہ اوپن ایئر آڈیٹوریم میں منگل کو 17ویں سالانہ دیہی خواتین کی قیادت کی تربیتی کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ دیہی خواتین کے روایتی علم اور اختراعی طریقے پیداواری صلاحیت کو بڑھاتے ہیں اور پائیدار کاشتکاری کے طریقوں میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں، خواتین کو وسائل، تربیت اور منڈیوں تک رسائی کے ساتھ بااختیار بنا کر ہم زرعی پیداوار میں اضافہ کرسکتے ہیں اور لاکھوں لوگوں کے لیے غذائی تحفظ کو بہتر بناسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھیتی باڑی کے علاوہ دیہی خواتین معاشی تنوع کے لیے اہم ہیں۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ دیہی خواتین اب کمیونٹی کی ترقی کی سرگرمیوں میں سب سے آگے نظر آتی ہیں کیونکہ وہ مقامی تنظیموں میں قائدانہ کردار ادا کرتی ہیں، اپنے حقوق کا پرچار اور مختلف اقدامات کے لیے وسائل کو متحرک کرتی ہیں، ان کی شمولیت سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیتی ہے اوروہ باہمی تعاون کے ساتھ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کمیونٹیز کو بااختیار بناتی ہیں۔

رومینہ خورشید عالم نے ملک میں موسمیاتی استحکام لانے اور ماحولیاتی پائیداری میں خواتین کے بے پناہ کردار کو اجاگرکیا اور کہا کہ دیہی خواتین ماحولیاتی استحکام کو فروغ دینے، زراعت، پانی کے انتظام کے ساتھ ساتھ مختلف سماجی و اقتصادی شعبوں میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ وزیر اعظم کی موسمیاتی معاون نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے دیہی خواتین کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے صنفی مساوات کو فروغ دینے، وسائل تک رسائی کو بڑھانے اور تعلیمی مواقع فراہم کرنے والی پالیسیوں اور ایکشن پلانز کی تشکیل اور ان پر عمل درآمد ناگزیر ہے۔

رومینہ خورشید عالم نے شراکت داروں، پالیسی سازوں اور کمیونٹیز پر زور دیا کہ وہ دیہی خواتین کو کلیدی سماجی و اقتصادی اسٹیک ہولڈرز اور ترقی کے لیے کلیدی محرک کے طور پر تسلیم کریں اور دیہی خواتین کو بااختیار بنانے کی سرمایہ کاری میں اضافہ کریں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button