منظم بین الاقوامی جرائم کے خلاف جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے،اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب کا جنرل اسمبلی کی کمیٹی میں اظہار خیال

پاکستان نے کہا ہے کہ منظم بین الاقوامی جرائم کے خلاف ایک ایسے جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے جو بنیادی وجوہات سے نمٹنے، معاشروں کی شمولیت کو فروغ دینے اور سب کے لئے انصاف تک مساوی رسائی کو یقینی بناتا ہو۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب سفیر عثمان اقبال جدون نے سماجی، انسانی اور ثقافتی مسائل سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کو بتایا کہ منظم بین الاقوامی جرائم قانون کی حکمرانی، اقتصادی ترقی اور پائیدار ترقی کے 2030 کے ایجنڈے کے حصول میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
انہوں نے جرائم کی روک تھام اور مجرمانہ انصاف اور مجرمانہ مقاصد کے لیے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کے استعمال کے خلاف ایک بحث میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی اپنے تباہ کن اثرات کے ساتھ منظم جرائم پیشہ گروہوں کو خطرناک حالات میں دراندازی کے نئے مواقع فراہم کرتی ہے۔ پاکستانی مندوب نے نشاندہی کی کہ منظم بین الاقوامی جرائم کی دیگر شکلوں خاص طور پر منی لانڈرنگ، سائبر کرائم، بدعنوانی، انسانی سمگلنگ اور سمگلنگ کے باعث بدستور سنگین چیلنجز کا سامنا ہے ۔
انہوں نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالی،جس میں اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کے لیے ایک آزاد مالیاتی نگرانی یونٹ قائم کرنا بھی شامل ہے۔انہوں نے اسلامو فوبیا کے باعث نفرت پر مبنی جرائم میں اضافے اور اشتعال انگیزی کی دیگر کارروائیوں جو نسل،مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر عدم برداشت اور تشدد کو ہوا دیتی ہیں، کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے مذہبی اور ثقافتی عقائد کے لیے باہمی احترام اور افہام و تفہیم اور بقائے باہمی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ مجرمانہ مقاصد کے لیے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز(آئی سی ٹیز) کا استعمال غیر قانونی مالیاتی بہاؤ اور بدعنوانی سمیت جرائم کی کئی دیگر اقسام کے لئے سہولت پیدا کر تاہے، جو عالمی سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ آن لائن پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات کے بے دریغ پھیلاؤ نے سماجی انتشار، مسابقتی قوم پرستی، امتیازی سلوک، نفرت انگیز تقاریر ، الزام تراشی، نسل پرستی، زینو فوبیا(غیر ملکیوں سے نفرت)، اسلامو فوبیا اور عدم برداشت کو بڑھادیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کنونشن کے ضمنی پروٹوکول کے مسودے پر آئندہ مذاکرات میں تعمیری تعاون کا منتظر ہے۔اس پروٹوکول میں تمام رکن ممالک کے خدشات کو جامع طور پر دور کرنے کے لیے سائبر جرائم سمیت اضافی مجرمانہ جرائم کو شامل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ سب کے لیے ایک محفوظ سائبر سپیس کو یقینی بنانے کے لیے وسیع بین الاقوامی تعاون، صلاحیت سازی اور قانونی فریم ورک کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ منشیات کے عالمی مسئلے کے حوالے سےکہا کہ منشیات کی لعنت صحت، تحفظ، سلامتی، سماجی و اقتصادی ترقی اور مجموعی طور پر افراد، خاندانوں اور معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل چیلنجز کے علاوہ ابھرتے ہوئے چیلنجز بشمول نئے نفسیاتی مادوں کا پھیلاؤ اور منشیات کے مقاصد کے لیے ڈارک نیٹ کا بڑھتا ہوا استعمال ایک سنگین تشویش کا معاملہ ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان حکومت منشیات کے استعمال کے باعث منظم جرائم کی لعنت اور مجرمانہ مقاصد کے لیے آئی سی ٹی کے استعمال کو تعاون پر مبنی عالمی کوششوں کے ذریعے روکنے کرنے کے لئے پرعزم ہے۔