اقوام متحدہ کا غزہ کے مکینوں کے لئے انخلا کے تازہ اسرائیلی احکامات پر گہری تشویش کا اظہار

اقوام متحدہ نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال اور غزہ کے مکینوں کے لئے انخلا کےتازہ اسرائیلی احکامات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں کے باعث یہاں کی مکینوں کے لئے کوئی محفوظ جگہ نہیں بچی ہے۔اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ غزہ کے مکینوں کے لئے انخلا کے اسرائیلی احکامات ان کے تحفظ کے منافی ہیں کیونکہ ان کے پاس جانے کے لئے کوئی محفوظ جگہ ہے ہی نہیں اور نہ ہی زندہ رہنے کے لیے کوئی پناہ گاہ، خوراک، دوائی یا پانی موجود ہے۔
سٹیفن ڈوجارک نے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے رہائشی علاقے اسرائیلی حملوں کی زد میں ہیں جبکہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں ہسپتالوں کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور علاقے میں بجلی بدستور منقطع ہے۔ترجمان نے کہا کہ چونکہ غزہ کے شمالی حصو ں میں اسرائیل کی طرف سے شدید بمباری اور زمینی کارروائیاں جاری ہیں، وہاں طبی سہولیات اور دیگر ضروری خدمات کے بند ہونے کا خطرہ ہے۔ بیکریاں پہلے ہی بند ہو رہی ہیں اور امدادی کارکن اپنے خاندانوں سمیت بے گھر ہو گئے ہیں ۔کسی ایندھن یا تجارتی سامان کی غزہ میں ترسیل کی اجازت نہیں ہے، اور امدادی کارکن صرف شمال کے کچھ حصوں میں اسرائیلی چوکیوں کے ذریعے انسانی امداد پہنچانے کے قابل ہیں۔شمالی غزہ سے فرار ہونے والے لوگوں کے پاس محدود آپشن ہیں، کیونکہ جنوبی غزہ پہلے ہی زیادہ بے گھر لوگ جمع ہیں جو بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ کہ جنوبی غزہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور وہاں مزید لوگوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ۔شمالی غزہ میں حال ہی میں پھر ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور مریضوں نے متاثرہ علاقوں کے ہسپتالوں کو خالی کرایا ہے۔ تاہم شمالی غزہ میں بہت سے دوسرے علاقے خاص طور پر جبالیہ کیمپ میں موجود لوگ اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ ان سے بحفاظت نکلنے سے قاصر ہیں۔ اب تک صرف چند خاندان وادی غزہ کو پار کر کے جنوب کی طرف جا سکے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے، انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے ساتھ، لوگوں کی نقل و حرکت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور جہاں ممکن ہو بے گھر خاندانوں کو ضروری امداد فراہم کر رہے ہیں۔او سی ایچ اے کے مطابق جب غزہ کے مکینوں کے پاس جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ یا پناہ گاہ ہی موجود نہیں اور نہ ہی ان کی خوراک، ادویات یا پانی تک رسائی ہے تو ایسی صورتحال میں وہ انخلا کے اسرائیلی احکامات پر کس طرح عملدرآمد کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں امدادی کارکنان بھی ایک واحد، غیر محفوظ سڑک پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں جو اسرائیلی حکام کی طرف سے کریم شالوم کراسنگ سے رسد لانے کے لئے مختص کی گئی ہے، جب کہ انہیں مسلح لوٹ مار کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو امن عامہ اور حفاظت کے خاتمے کی وجہ سے ہوا کرتا ہے۔ او سی ایچ اے کے مطابق غزہ میں گزشتہ ایک سال سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں ہسپتالوں کو نشانہ بنائے جانے کی وجہ سے صحت کی سہولیات بھی بری طرح متاثر ہیں۔ پانی کی فراہمی کا نظام بری طرح تباہ ہو چکا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ علاقے میں لاکھوں متاثرہ افراد کی امداد کے لئے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو درکار فنڈز میں سے اب تک صرف 12 فیصد فنڈز فراہم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر فنڈز فراہم کرنے والے ممالک سے مزید فنڈز کی فراہمی کی اپیل بھی کی۔